قبائلی ضلع مہمند بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی کی 20 سال بعد دوبارہ عوامی عہدوں پر برتری

غلنئی ( محترم خان مومند ) غیرسرکاری غیر ختمی نتائج کے مطابق اپر مہمند سے حافظ تاج ولی صافی 9691 ووٹ لے کر اور بائیزئی سے مولانا بسم اللہ جان رحیمی 4788 ووٹ لے کر تحصیل چیئرمین شپ کی سیٹیں جیتنے میں کامیاب، لوئر مہمند میں تحریک انصاف کے ملک نوید احمد مہمند نے7931 ووٹ لے کر کانٹے دار مقابلے کے بعد جے یو آئی کے حافظ رشید احمد کو شکست دے دی۔
اپر مہمند میں تحریک انصاف کے مولانا امیر اللہ جنیدی 5514 ووٹ، لوئر مہمند میں جے یو آئی کے حافظ رشید احمد 7285 ووٹ اور بائیزئی میں آزاد امیدوار ملک زاہد خان 4210 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ویلیجز کونسل میں بھی آزاد امیدوار، جے یو آئی اور تحریک انصاف سیٹیں جیتنے میں کامیاب کی۔بعض امیدواروں اور ووٹرز کی ضلعی انتظامیہ اور مہمند پولیس کی کردار پر عدم اطمینان کا اظہار، حکومتی پارٹی اور من پسند امیدواروں کی کامیابی کے لئے خواتین کو خوفزدہ کرنے ووٹ کو روکنے اور سرحدی علاقوں میں سکیورٹی میں غفلت کا الزام۔
تفصیلات کے مطابق قبائلی ضلع مہمند میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ مجموعی طور پر پرامن ماحول میں مکمل ہوا۔اپر مہمند، لوئر مہمند اور بائیزئی سب ڈویژن کے ریٹرننگ آفیسرز نے تحصیل چیئرمین شپ کے غیرختمی انتخابی نتائج جاری کردیئے۔جس کے مطابق اپر مہمند جے یو آئی کے امیدوار حافظ تاج ولی خان صافی 9691 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے۔ان کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار مولانا امیر اللہ جنیدی 5514 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔لوئر مہمند میں تحریک انصاف کے امیدوار ملک نوید احمد مہمند نے کانٹے دار مقابلے کے بعد 7931 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ان کے مقابلے میں جے یو آئی کی امیدوار حافظ رشید احمد 7285 ووٹ لے سکے۔پاک افغان سرحدی بائیزئی سب ڈویژن کی تحصیل چئیرمین شپ کے لئے بھی جے یو آئی کے امیدوار مولانا بسم اللہ جان رحیمی اور آزاد امیدوار ملک ذاہد خان موسی خیل کے درمیان دو بدو سخت مقابلہ ہوا۔جس میں جے یو آئی کے مولانا بسم اللہ جان رحیمی 4788 ووٹ لیکر کامیاب قرار پائے ۔جبکہ مدمقابل آزاد امیدوار ملک ذاہد خان موسیٰ خیل 4210 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔بعض مقامات پر پولنگ کی بندش اور خواتین پولنگ میں رکاوٹیں ڈالنے سست روی کی شکایتیں رپورٹ ہوئے۔جس میں امیدواروں اور ان کے سپورٹرزنے مہمند ضلعی انتظامیہ اور مہمند پولیس کے کردار پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔ اور حکومتی پارٹی کے امیدواروں کو سپورٹ کرنے کا الزام لگایا اور دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا۔ الیکشن کمیش نے اپرمہمند کے ناساپئی اور چاندہ کے خواتین پولنگ سٹیشن پر ہلڑبازی اور تکرار کے بعد بند پولنگ کو منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا فیصلہ کیا ہے۔عوامی حلقوں نے مجموعی طور پر آمن ماحول میں الیکشن کو لوگوں کے ایک دوسرے سے تعاون اور رسم ورواج کے مطابق ایک دوسرے کے احترام کو قرار دیا۔ووٹ ڈالنے سے محروم افراد نے پولنگ بندش اور انتظامیہ و پولیس کی تاخیر کو اپنے رائے استعمال میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے متنازعہ پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں