شمالی وزیرستان میں گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری، پولیو ویکسین سے بائیکاٹ کے خاتمے کیلئے مزاکرات ناکام

میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میرعلی کے نواحی اور تاریخی قبائل کا بے گناہ افراد کی گرفتاری کے خلاف تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنا جاری رہا، ایپی قبائل کے 4 افراد کو سیکیورٹی فورسز نے اس وقت ان کے گھروں سے اٹھائے ہیں، جب ایپی کے حدود میں مین شاہراہ پر سیکیورٹی فورسز پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کی،
دھرنے کے شراکا کا کہنا ہے، کہ وہ سیکیورٹی فورسز یا دہشتگردی کے دیگر واقعات کی شدید مزمت کرتے ہیں، دہشتگردی کے واقعات سے وہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں،
دھرنے سے مقررین کا یہ بھی کہنا تھا، کہ وہ اب غیر مُسلح ہوگئے ہیں، ایسے میں وہ سیکیورٹی فورسز کی چوکیداری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور نہ ہی ان کی اتنی اوقات ہیں، کہ وہ انہیں تحفظ دے سکے، اپنی حفاظت کیلئے روایتی تمام اسلحہ دیگر انفراسٹرکچر کی طرح اپریشن ضرب عضب کے دوران تباہ ہوگیا ہے، یا سیکیورٹی فورسز دوران اپریشن لے گیا ہے، اب اسلحے کے بغیر اپنی حفاظت بھی مشکل بن گیا ہے،
ایپی قبائل کے گرفتار4 افراد کی رہائی کیلئےدیگر قبائل بھی ان کے دھرنے میں شریک ہیں، جبکہ شمالی وزیرستان میں نوجوانوں کی تنظیم ’’یوتھ آف وزیرستان‘‘ نے بھی ہر قسم کی تعاؤن کی یقین دہانی کی ہے، جہاں یوتھ آف وزیرستان کے جوان دن بھر دھرنے میں شریک رہتے ہیں،
یوتھ آف وزیرستان کے چیئرمین نوراسلام داوڑ نے ایپی قبائل کو مشورہ دیا ہے، کہ وہ احتجاج کو میرعلی بازار منتقل کریں، جہاں ان کے دھرنے میں دیگر قبائل کا شرکت آسان ہوجائیگا،
دھرنے میں پشتون تحفظ مؤومنٹ PTM کے مقامی رہنما جمال داوڑ نے کہا کہ آئے روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہورے ہیں، جس کے مقدمات بھی احتجاج کرنا پرتے ہیں، ایسے شرمناک واقعات بھی ہوئے ہیں، کہ ایف آئی آر کیلئے احتجاج کرنے والوں کے خلاف مقدمے درج کئے جاتے ہیں، حکومت کو چاہئے کہ وہ شہریوں بھی تحفظ دیں، اور اپنی تحفظ بھی یقینی بنائیں۔
دھرنے کے شراکا کا کہنا ہے، کہ حراست میں لئے جانے والے تین ہفتے قبل بےگناہ افراد کی رہائی کیلئے میرعلی میرانشاہ روڈ پر واقع گراؤنڈ میں پرامن طریقے سے احتجاج کررہے ہیں، مگر ان کے کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، تو وہ مجبوری کے تحت مین میرانشاہ اور بنوں شاہراہ کو بھی بند کرینگے،
احتجاجی مظاہرین نے دیگر آنے والے قبائلیوں اور مقررین سے درخواست کی ہے، کہ ان کا احتجاجی دھرنا مکمل پر امن ہے، کوئی بھی قومی اداروں کے خلاف سخت لہجہ یا غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال نہ کریں، اور نہ ہی کوئی ایسا نعرہ لگائیں، تاہم کسی نے ایسا کیا؟ تو یہ ان کے اسٹیج کا بیانیہ نہیں ہوگا، بلکہ ان کا ذاتی سوچ ہوسکتا ہے۔
شمالی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم جاری ہے، تاہم اس کے برعکس ایپی قبائل نے پولیو مہم سے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے، جس کیلئے محکمہ صحت شمالی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کمشنر دولت خان آکر مظاہرین کے ساتھ پولیو کے بائیکات کے خاتمے کیلئے مزاکرات کیں، لیکن اپی قبائل کو وہ پولیو مہم کے بائیکاٹ کے خاتمے کیلئے رضامند نہ کرسکے، اور یوں پولیو مہم کا بائیکاٹ بدستور جاری رہا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں