بنوں میں جانی خیل قبائل کارہنماکی لاش سمیت دھرنا جاری، اے این پی کے وفد کو جانے سے روک دیا گیا

بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) سانحہ جانی خیل دھرنا میں شرکت کیلئے جانے والے عوامی نیشنل پارٹی کے وفد کو روک دیا گیا کارکنوں نے سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان کی قیادت میں کنگر پل اورلوڑا پل کے مقام پر الگ الگ دھرنا دیتے ہوئے پولیس انتظامیہ کے اس اقدام کو غیر انسانی قرار دے دیا، سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ کی قیادت میں اے این پی کے کارکنوں کا قافلہ ضلعی صدر ملک دلاسہ خان کی رہائشگاہ سے روانہ ہوا جس میں ضلعی صدر ملک دلاسہ خان، جنرل سیکرٹری ناز علی خان وزیر، شاہ قیاز با چا ایڈووکیٹ، حکمت پختون،ضلعی نائب صدر ملک فہیم خان،  ملک سہراب وزیر،پیر ہارون علی شاہ،ملک طاہر خان اور پی ایس ایف کے طلبہ فیضان منڈان، میاں سلمان شاہ، لقمان مندیو و دیگر شریک تھے، دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ ہمیں اپنے عزیزوں سے اظہار ہمدردی کیلئے جانے نہیں دیا جا رہا بلکہ اس سے پہلے چار بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد بھی جب جانی خیل قوم کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ہم نکلے تو ہم پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، نہایت آفسوس کا مقام ہے یہ ہمارا رواج ہے کہ جنازے یا فاتحہ خوانی کیلئے اپنے عزیزوں کے پاس جا تے ہیں ہم جانی خیل قوم کے پاس فاتحہ خوانی کیلئے جا رہے ہیں جو کہ ہمارے اپنے عزیز و اقارب ہیں لیکن ہمیں آ گے جانے سے روکا گیا،نہیں معلوم کہ یہ ایسا کیوں کر رہے ہیں ہم تو پر امن جا رہے ہیں  انتظامیہ کا جواز نہیں بنتا کہ وہ ہمیں جانی خیل جانے سے روک دیں اور اگر فاتحہ خوانی یا غمرازی پر جانا ممنوع ہے تو کوئی ذمہ دار ہمیں لکھ کر دے دیں،ہم کسی سیاسی جلسے کیلئے نہیں جا رہے اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اقوام جانی خیل کیساتھ امن معاہدہ کیا تھا جو پورا نہیں کر رہا ہے اور اپنے ہی معاہدے میں وہ بے اختیار ہیں یہ اسی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ملک نصیب کی شکل میں لاش پڑی ہے اور قوم انصاف نے انصاف کیلئے دھرنے میں رکھی ہو ئی ہے حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ نے مشیر اطلاعات کامران بنگش کے بیان پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی دشمنی میں قتل کی جانے والی لاشیں دھرنے میں نہیں رکھی جاتی بلکہ دفنا ئی جاتی ہے دھرنے میں رکھی جانے والی لاشوں کی ذمہ دار حکومت وقت ہو تی ہے لہذا اظہار ہمدردی کے بجائے جانی خیل اقوام اور لاش کے ورثاء کے زخموں پر نمک نہ چڑھا ئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں