شمالی وزیرستان کےایک ہی خاندان میں دشمنی ختم، ایک وجود بن کرساتھ رہنے کا اعلان

میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک )  شمالی وزیرستان میرعلی تحصیل کے نواحی گاؤں موسکی میں چچازاد بھائیوں کے مابین کئی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بننے والے تنازعے کا پُرامن تصفیہ ہوگیا، جس کے بعد دو نوں خاندانوں نے ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہو کر ساری شکایتوں اور دشمنیوں کا بھُلا کر نئی زندگی شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ پیر کے روز میرعلی کے علاقہ موسکی میں ریٹائرڈ جیالوجسٹ موسیٰ خان اور ان کے بھائی داؤد خان کے درمیان شمالی وزیرستان کے داوڑ اور وزیر قبیلے کی چیدہ چیدہ مشران و عمائدین کے علاوہ علما کرام اور وکلاء کی موجودگی میں دونوں خاندانوں کے درمیان تاریخی فیصلہ ہو گیا جس میں گذشتہ ماہ چار نوجوان زندگی کی بازی ہا رگئے تھے۔ فیصلے کے بارے میں جرگے میں موجود ایک قبائلی مشر نے بتایا کہ خاندان کے اندر اس تنازعے کی وجہ سے 27 دسمبر کو پھول جیسے چار نوجوان قتل ہو ئے تھے، جس کا پورے وزیرستان نے سوگ منایا تھا۔ مزید کسی ناخوشگوار واقعے سے پہلے پہلے تنازعے کے تصفیئے کیلئے ملک داؤد جان حسوخیل، ملک شیر اللہ اور ملک سید نواز نے دن رات کوشش کرکے فریقین کو مذاکرات پر امادہ کرلیا۔ ملک داؤد جان نے تصفئے کے بارے میں بتایا کہ مذکورہ تصفئے کو شرعی لحاظ سے مفتی مصباح الدین اور مفتی صدیق اللہ نے، قانونی لحاظ سے بنوں سے آئے وکلا ء کی ٹیم نے اور علاقائی رسم و رواج کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی مشران نے جرگہ کرکے مسئلے کا پر امن حل تلاش شروع کیا، جرگے کے تناظر میں دونوں خاندانوں نے تصفیے کیلئے رضامندی ظاہر کی اور اس تنازعے کی وجہ سے کئے گئے قتل اور جائیداد سمیت سبھی پہلوؤں پر دونوں خاندانوں کے مابین رضامندی ہو گئی جس سے علاقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور دونوں بھائیوں کی اولاد نے ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہو کر آئندہ پُرامن اور ساتھ مل کر زندگی گذارنے کا اعادہ کیا۔ یاد رہے کہ اسی تنازعے کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے چار چچا زاد بھائی قتل ہو چکے ہیں۔ ملک داؤد جان نے بتایا کہ علاقے میں ایسے دیگر تنازعات کو بھی ایسے ہی پُرامن انداز سے حل کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں