میران شاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) جمیعت طلباء اسلام شمالی وزیرستان نے اپنے مطالبات کے حق میں ڈسٹرکٹ پریس کلب میرانشاہ کے سامنے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرے میں جمیعت کے سینکڑوں کارکنوں نے حصہ لیا۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر ز تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے پریس کلب کے باہر میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ حکومت کرونا کی آڑ میں تعلیمی عمل کو تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہے اور ایک سال گزرنے کے باوجود ابھی تک حکومت نے کرونا سے نمٹنے کیلئے کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی۔ مظاہرین نے گورنر ہاؤس لاہور اور اسلام آباد میں میڈیکل کونسل کے سامنے احتجاج کرنے والے طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر قبائلی طلباء کے مطالبات مان لیں اور انضمام کے دوران کئے گئے وعدے پوری کریں۔ انہون نے 8 مارچ کو عورت مارچ کے بارے میں کہا کہ مذکورہ مارچ شعائر اسلام کی بے حرمتی تھی اور ان میں ملوث افراد اور اداروں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کو روکا جائے اور نصاب میں توحید اور ختم نبوت پر مبنی مواد شامل کیا جائے۔ انہوں نے وزیرستان میں اعلان کردہ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے فوری قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر فوری طور پر ان دو منصوبوں پر کام شروع نہ کیا گیا تو جمیعت کے کارکن اسلام اباد میں احتجاجی دھرنا دینگے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments