اسلام آباد ( دی خیبر ٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے، کہ وزیراعظم نے چینی بحران کے ذمہ داروں کا تعین لگانے کیلئے ایکشن پلان کی منظوردیدی، جس کے تحت قومی ادارہ برائے احتساب ( نیب ) کو گذشتہ 35 سالوں کی سبسڈی کے احتساب کی ذمہ داری سونپ دی گئی ۔ اس کے علاوہ سندھ حکومت کی سبسڈی کی ذمہ داری بھی نیب کو دیدی گئی ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے نواز شریف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے، کہ 1990 کے دوران جو چینی ہمسایہ ملک بھارت کو دی گئی تھی ، اس کا بھی نیب احتساب کریگا، اس نے کہا کہ کوئی بھی فرد، تنظیم، یا سیاسی جماعت احتساب کے قومی ادارے (نیب) کو جواب دہ ہے، یہ تمام معاملات دیکھ کر نوے روز میں ایف بی آر جواب دینے کا پابند ہے،
شہزاد اکبر کہتے ہیں، کہ موجودہ حکومت کو قوم نے احتساب کے نام پر ووٹ دیا ہے، جو کرکے دیکھارہے ہیں،
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی ہے، کہ وہ انہیں نہیں جانتے ؟ تاہم وہ بھی انکوائری رپورٹ پڑھکر تسلی کریں، وہ آپ کو جانتا ہوں، ہم نے سیلز ٹیکس فراڈ کے تمام دستاویزات حاصل کئے ہیں، ان کا کہنا تھا، کہ گنے کی کم قیمت اور بروقت عدم آدائگی بھی ایک مسئلہ ہے، جس کے تحت 9 ملز کے علاوہ باقی تمام شوگرملز کا آڈٹ ہوگا، جتنے بھی بے نامی اکاونٹس ہیں، ایف بی آر اس پر کارروائی کا پابند ہے،
اس موقع پر موجود وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز بھی موجود تھے، اس نے میڈیا کو بتایا، کہ عام لوگوں کا یہ خیال تھا، کہ شائد چینی مافیا میں بڑے مگر مچھ شامل ہونے کے باعث حکومت تحقیقاتی رپورٹ سے ہٹ جائینگے، تاہم انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اس معاملے میں وزیراعطم عمران خان انتہائی سنجیدہ ہے، جس نے فوری طور پر تحقیقاتی کمیشن بناکر رپورٹ کو پبلک کیا۔
