میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے تحصیل میرعلی میں دو بڑے قبائل عیدک اور بورا خیل کے درمیان ایک سو دس سالہ پُرانا اراضی کے تنازعے نے شدت اختیار کرتے ہوئے دونوں اطراف سے بھاری اور اٹومیٹک ہتھیاروں کا ازادانہ استعمال جاری ہے جس میں اب تک کی موصولہ اطلاعات کے مطابق ابادی میں گولے گرنے سے عیدک کے کئی افراد بشمول خواتین اور بچے زخمی ہوئے ہیں۔ عیدک کے علاقے میں گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول عیدک سمیت تمام تعلیمی اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر بند کردیا گیا اور نوماہی امتحان کو تاحکم ثانی معطل کردیا گیا۔ عیدک سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پرائمری سکول عرفان کوٹ پر گولہ گرنے سے دو بچے زخمی ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ دونوں قبائل کے درجنوں افراد ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے کو ئی خاص نقل و حرکت نظر نہیں اتا۔ مقامی ذرائع نے البتہ بتایا کہ کابل خیل، طوری خیل اور داوڑ قبائل کے مشران پر مشتمل ایک جرگہ فائربندی کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم ابھی تک جرگے کو بھی کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ہیں۔ عام لوگوں نے انتظامیہ اور پولیس کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں جن کی طرف سے ابھی تک کوئی خاص اقدامات سامنے نہیں ائے ہیں۔
دوسرجانب جوانوں کے تنظیم یوتھ آف وزیرستان نے حکومتی اداروں ، انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے جاری لڑائی کو روکنے کیلئے شمالی وزیرستان میرعلی میں شہید نوراسلام چوک کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ پشتون تحفظ مؤومنٹ نے بھی اس حوالے سے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے،
Load/Hide Comments