اسلامی جمعیت طلبہ پشاور کے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو رہاکردیا

پشاور( پ ر ) پشاور پولیس تشدد اور گورنمنٹ کالج کوہاٹ روڈ انتظامیہ کیخلاف پشاور میں مظاہرے، اسلامی جمعیت طلبہ کے ذمہ داران اور کارکنان گزشتہ روز گورنمنٹ کالج کوہاٹ روڈ میں ختم نبوت کانفرنس کے لیے دعوتی مہم چلارہے تھے کہ اس دوران کالج سیکورٹی انچارج حفیظ الرحمن نے پولیس طلب کرکے پروگرام منتظمین پر تشدد اور لاٹھی چارج کیاجس کے نتیجے میں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان اور زمہ داران شدید زخمی ہوگئے اور پولیس نے گرفتاری کی۔اسلامی جمعیت طلبہ نے پولیس تشدد ،گرفتاری اور کالج انتظامیہ کیخلاف پشاور کے مختلف تعلیمی اداروں کے باہر پرامن احتجاج مظاہرے کرکے ایس ایچ او پولیس تھانہ بہانہ ماڑی اجمل حیات،سب انسپکٹر نورمحمد،سیکورٹی انچارج حفیظ الرحمن کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔اور تینوں کو معطل کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پشاور حسن آمین کی قیادت میں کارکنان نے رہائی کے موقع پر جمعیت رہنماوں اور کارکنان کا پرتپاک استقبال کیا۔انہیں پھولوں کے ہار پہنائے اور ختم نبوت کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ خیبرپختونخوا وسیم حیدر نے رہائی پانیوالے رہنما وکارکنان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ رہنماوں اور کارکنان کی گرفتاریوں نے کالج اور پولیس انتظامیہ بوکھلاہٹ واضح کی۔رہائی پانیوالے رہنما وکارکنان خراج تحسین کے حقدار ہیں جو ختم نبوت کاز کی خاطر سرگرم عمل رہےانہوں نے کہا کہ ختم نبوت کانفرنس کے طلبہ پر انتظامیہ گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی اور پولیس کیجانب سے تشدد ناقابل قبول ہے.ختم نبوت ہمارے ایمان کاحصہ ہے.کالج انتظامیہ اور پولیس قادیانیوں کے آلہ کار بننے کی کوشش سے باز رہیں.اسلامی جمعیت طلبہ نے جس طرح پچاس سال پہلے ختم نبوت کے لیے طلبہ کو اکٹھاکرکے تاریخی ختم نبوت تحریک چلائی تھی.آج بھی جمعیت اور طلبہ ختم نبوت کا تحفظ کرناجانتے ہیں.اگر کالج انتظامیہ اور پولیس نے پناقبلہ درست نہ کیا توپھرصوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ حالات کے زمہ دار ہوں گے.تعلیمی اداروں میں پرامن ختم نبوت کانفرنس طلبہ کا دینی اور آئینی حق ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں