ضلع خیبر۔ باڑہ سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام ضلع خیبر کے تحصیل باڑہ میں “خیبر آمن مارچ” کا انعقاد کیا گی۔ جس میں ضلع خیبر تینوں تحصیلوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ قیام امن کیلئے متفقہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
پیدل مارچ ڈوگرہ سے باڑہ تک چار کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد خیبر چوک باڑہ میں جلسہ کی شکل میں اختتام پذیر ہوا۔ جبکہ اسی دوران تیراہ میں بھی آمن مارچ کا انعقاد کیا گیا۔
مارچ کے شرکاء نے ہاتھوں میں سفید جھنڈوں سمیت بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر امن حوالے سے نعرے درج تھے۔
“خیبر امن مارچ” میں باڑہ سیاس اتحاد مین شامل عوامی نشنل پارٹی، خیبر یونین پاکستان، جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ ن۔ جمیعت علمائے اسلام، تحریک اصلاحات پاکستان، عوامی انقلابی لیگ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سمیت تاجر برادری، طلباء تنظیموں اور سماجی تنظیموں کے عہدیداروں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔
امن مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ضلع خیبر کے تحصیل باڑہ، تیراہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں امن وامان کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ جہاں ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ ساتھ بھتہ لینے کے لئے فون کال کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کی ذمہ داری ریاست کی ہے لہذا ریاست اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرکے امن یقینی بنائے۔ خیبر امن مارچ علاقے میں امن کی جانب ایک قدم ہے اور باڑہ سیاسی اتحاد اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ علاقے میں امن کو ہر صورت بحال رکھیں گے۔ خیبر امن مارچ کے شرکاء علاقے میں امن کمیٹیوں اور امن لشکر کو یکسر مسترد کرتے ہوئے خبردار کرتے ہیں کہ وہ علاقے میں مزید خون خرابہ نہیں چاہتے اور تیراہ و باڑہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں مشکوک اور مسلح افراد کی سرگرمیاں اس بات کی نشانی ہے کہ مستقبل میں ایک بار پھر خون خرابہ اور عوام کو تقسیم کرکے علاقے میں امن وامان کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مشکوک افراد کی نقل و حمل کا نوٹس لے کر عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ گزشتہ دہشت گردی کے ادوار میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں، مشران اور عوام کی لازوال قربانیوں کی بدولت علاقے میں امن کی فضا قائم ہوئی ہے۔
باڑہ سیاسی اتحاد کے مقررین نے کہا کہ دہشت گردی کے دوران قبائل معاشی اور اقتصادی طور پر تباہ ہوئے ہیں اور قبائلی عوام اب بیدار ہو چکے ہیں اور ایسی تمام پالیسیوں کی بھرپور مخالفت کرکے خیبر امن مارچ کے شرکاء سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننے کے لئے پرعزم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں مختلف قسم کے لوگوں کو بھتہ لینے کے لئے کالیں ائی، ان کے گھروں کے سامنے بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور دھمکیاں دے کر انہیں ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے۔ تیراہ جیسے علاقے میں فورسز پر حملے پولیو ٹیم کو یرغمال بناکر سرکاری مشینری کو مفلوج کیا جارہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ مزید کہا کہ سرچ آپریشن کے نتیجے میں گھروں پر چھاپوں کے دوران چادر اور چار دیواری کی پامالی اور بے گناہ افراد کو ہراساں کرنے سے گریز کیا جائے اور تیراہ، باڑہ اور ملحقہ علاقوں میں مسلح افراد و گروپوں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کر کے ان کے خلاف بھر پور کاروائی کی جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے بغیر وارنٹ اور مقامی پولیس کی عدم موجودگی میں گرفتاریوں سے گریز کیا جائے اور لاپتہ افراد کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اگر جرم ثابت ہو تو سزا دی جائے ورنہ فوری طور پر رہا کیا جائے۔
باڑہ سیاسی اتحاد اور “خیبر امن مارچ” کے شرکاء علاقے میں امن کی ہر اقدام کی تہہ دل سے حامی ہیں اور اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ وہ علاقے میں امن وامان کی قیام کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ بھرپور تعاون کیلئے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔