غم زدہ ماحول کو رپورٹ کرنا اور ٖغیر ضروری تحقیقات -:
ماحول کو دیکھ کرسٹوری فائل کرنی ہوگی کہیں پر ماحول افسردہ ہو، یا کسی صدمے یا غم کا شکار ہو تواس وقت بھی صحافی کو محتاط رہنا ہوگا، اپنے سٹوری میں جان پیدا کرنے کیلئے صحافی کو یہ اختایر حاصل نہیں ہے، کہ اس افسردہ یا غم زدہ ماحول سے فائدہ اٹھاکر اپنی سٹوری کو جاندار بنائیں، لوگوں کے احساسات اور معاملات کی حساسیت دیکھ کر سٹوری کو فائل کریں، یہاں اگر انتظامیہ یا پولیس قانونی کارروائی کرنا چاہے تو اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا، خودکشی جیسے خبر کو رپورٹنگ کرتے وقت خبر میں غیر ضروری زاوئے کو نکالنے سے دوررہیں، صرف اور صرف اس ضبر کو رپورٹ کرنا، کیونکہ یہ ایک قیمتی جان تھا،
نوعمر بچے -:
بچوں کا ذیادہ تر وقت ان کے اسکول مین ہونا چاہئے، بچوں سے مراد وہ ہے بچے ہیں جن کی عمر ابھی 16سال نہیں ہے، کو بچہ کہتے ہیں، اس سے آپ نہ تو کوئی صحافی اس کی ذاتی زندگی اک سوال کرسکتاہے، اور نہ ہی کسی دوسرے بچے کے حوالے سے، کسی بھی صورت میں بچے کے والدین یا بچے سے پیشگی اجازت کے بغیر کوئی صحافی اسکا تصویر نہیں بناسکتا ہے، بچے کی تصویر بنانے کیلئے ان کے والدین یا اسکول انتظامیہ سے اجازت ضروری ہے، اگر کسی بچے کے ساتھ مالی تعاون کرنا چاہے تو بھی ان کی والدین یا سکول انتظامیہ کے ساتھ بات کرسکتے ہیں ، ڈائریکٹ بچے کے ساتھ مالی تعاون سے گریز کیاجائے،
بچے اور جنسی کیسز
خواہ اس کی قانونی اجازت بھی ہو تب بھی پریس 16 سال سے کم عمر کے ایسے بچے کی شناخت ظاہر نہ کرے جس پر جنسی حملہ کیا گیا ہویا پھر وہ کسی واقعہ کے عینی شاہد ہوں۔ اگر جنسی حملے کا کوئی واقعہ ہو تو خیال رہے کہ : بچے کی شناخت ظاہر نہ کی جائے۔ بالغ کی شناخت ظاہر کی جاسکتی ہے۔ خونی رشتوں کی جانب سے جنسی حملے کی صورت میں ’انسیسٹ‘ کا لفظ استعمال نہ کیا جائے تاہم بچے کی شناخت ظاہر کی جاسکتی ہے۔ اپنی رپورٹ میں احتیاط رکھیے کہ رپورٹنگ میں ملزم اور بچے کے درمیان تعلق کو ظاہر نہ کیا جائے۔
ہسپتال
معلومات جمع کرنے کے لیے اسپتال کی اہم اور پرائیویٹ جگہوں پر جانے سے قبل صحافی اپنی شناخت ظاہر کریں اور کسی ذمے دار سے اجازت لیں۔ اسی طرح اسپتال اور اس جیسے اداروں میں معلومات حاصل کرنے کے لیے کسی کی پرائیوسی میں دخل اندازی پر بھی یہی پابندیاں عائد ہوتی ہیں۔
جرائم کی رپورٹنگ
جب تک جرم میں براہِ راست تعلق ثابت نہ ہو اس وقت تک کسی جرم میں ملوث ملزم یا مجرم کے عزیزوں، دوستوں اور رشتے داروں کی شناخت ظاہر نہ کی جائے ۔ اگر ممکنہ طور پر کوئی بچہ کسی جرم کا گواہ یا خود شکار ہو اس پر خصوصی توجہ دی جائے لیکن قانونی چارہ جوئی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
جنسی حملے کو دوران پریس کی ذمہ داری؟
جنسی حملوں کے دوران کسی خبر کے حاصل کرنے کیلئے کام کرنا ضروری ہے، تاکہ اس صحافی کوخبر کیلئے معلومات ہو، یہاں بھی قانونی تقاضے ہوتے ہیں، قانونی پیچیدگیوں کو مدنظر رکھنا ہوگا، ویسے بھی قانونی تقاضوں کو پورے کرنے تک ان کی شناخت کو منظر عام پر لانا اخلاقیات کے دائرے سے باہر ہے، اور حتیٰ کہ اشاروں سے بھی اس لی شناخت کو ظاہر نہیں کیا جسکتاہے۔
خفیہ آلات اور دھوکے سے معلومات حاصل کرنا
پریس کو چاہیے کہ وہ اجازت کے بغیر خفییہ کیمروں، سن گن لینے کے آلات، ذاتی فون کالز کی ریکارڈنگ، ای میلز اور میسجز، یا تصاویر اور دستاویز کا بغیراجازت حصول یا انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات حاصل نہ کرے اور نہ ہی شائع کرے۔ جب تک کوئی اور راہ نہ ہو اور صرف عوامی مفاد ہی مقدم ہو تب ہی دھوکہ دہی یا خفیہ انداز میں معلومات حاصل کی جائیں خواہ وہ ایجنٹوں سے لی جائیں یا درمیان کے افراد سے حاصل ہوں۔
امتیاز اور تفریق،-:
ذات پات، رنگ و نسل، مرد و زن جسمانی اور ذہنی مسائل میں مسلے اگر ہیں؟ تو اس ودوران پریس یا کوئی بھی رپورٹر اس کے مسائل کو تعصب یا تفریق لو نہیں اٹھاسکتے ہیں، جب تک رپورٹنگ میں اکی کوئی خاص ضروت نہ ہو، سب سے ذیادہ اہمیت کا حامل مذہب ہے، اگر کوئی مذہب سے متعلقہ خبر ہو تو بھی انتہائی محتاط رہنا ہوگا، یہاں رنگ و نسل، جسمانی معزوریاں ، جنس ذات پات کے اظہار سے دوررہنا ہوگا،
معاشی صحافت کے اصول-:
جو جو صھافی یا اکنامک رپورٹرز اکنامک رپورٹنگ کرتے ہین اس کے بھی کچھ سخت اصول ہے، جس کی پاسداری لازمی ہے، مثلاً اکنامک کے خبر کیلئے پہلے سے حاصل شدہ معلومات کو اپنے ذاتی مفاد کیلئے نہیں کرسکتے اور نہ ہی ایسے معلومات کسی دوسروں کے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں، اسٹاک ایکسچینج کے شیئرز کے بارے میں بھی کسی صحافی کو معلومات مل سکتے ہیں، بہت ساری راز بھی صحافی حاصل کرسکتا ہے، تاہم اور تو اور اپنے خاندان یں بھی کسی کے ساتھ شیئر کرنا اخلاقی جرم ہے، جس کا صحافت میں کوئی گنجائش نہیں ہے، اگر کسی کمپنی کے بارے میں کوئی صحافی سٹوری کرچکاہو؟ یا اسٹوری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو؟ اس دوران نفع و نقصان کے بہت سارے راز اس تک پہچ سکتے ہیں، لیکن صحافی خود ، کسی دوست ، یا کسی ایجنٹ کے تھرو بھی شیئرز کی خرید و فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ یہ صحافی کاکام نہیں ہے،
کریمینل کسز میں محتاط رہنا -:
کریمینلز مجرم یا کسی جرم کو منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے، کیونکہ میڈیا نے مجرموں کا راستہ روکنا ہے اپنے قلم سے، اس میں دوسری رائے نہیں ہے، کہ جرم کی سٹوری کو پروان چڑھانے کیلئے رقم دینا پڑتا ہے، کہ اچھے معلومات یا کسی کو تصویر کیلئے اجرت پر رکھدیں، تب یہ خیال بہت ضروری ہے، کہ آپ کے پیسے مجرموں تک اس کے خندان یا ان کے ساتھیوں تک نہ پہنچ سکے، اگر ایسا ممکن نہیں ہے، تو اییسے خبر کو چھوردیں، جس سے عوام کو فائدہ پہنچانے کے بجائے مجرم کو فائدہ ہو۔
اپنےخفیہ زرائع کو محفوظ رکھنا-:
کسی بھی رپورٹر کے ہر جگہ زرائع ہوتے ہیں، جو مختلف اوقات مختلف امور کے حوالے سے انہیں خبر ملتی ہے، اکثر اوقات ایسے کبریں مل جاتی ہے، جسے اخبارات یا ڈیجیٹل میڈیا وائر سروسز پر آن ایئر ہونے کے بعد بہت سارے برے معاملات بگڑ جاتے ہیں، اور محکموں میں اکھاڑ پجاڑ ہوجاتا ہے، تب اس وقت اب اے کسی صحافی کا خفیہ ذرائع کی زندگی ہی اہم ہے، اس نام کا انکشاف کسی بھی صورت میں نہیں کیا جاسکتا ہے، کسی بھی صحافی کی ذمہ داری ہے ، کہ وہ اپنے سورس یا خفیہ ذرائع کو کسی خبر سے پہلے محفوظ کریں،
جرائم کے مقدمات میں گواہان کو رقم کی فراہمی-: قانونی اور عدالتی کارروائی شروع ہونے کے بعد کسی ایسے شخص کو رقم دی جائے یا نہ رقم کی پیشکش کی جائے جو گواہ ہو یا ممکنہ طور پر گواہ بن سکتا ہو۔ یہ پابندی اس وقت جاری رہنی چاہیے جب تک پولیس مشتبہ شخص کو کسی فردِجرم کے بغیر غیرمشروط طورپر رہا نہ کردے یا ضمانت نہ ہوجائے یا عدالتی کارروائی ختم نہ ہوجائے؛ یا کورٹ میں اعترافِ جرم کرچکا ہو یا نہیں کیا ہو یا عدالت نے اس کا فیصلہ سنادیا ہو۔ اور جہاں عدالتی کارروائی ابھی شروع نہ ہوئی ہو لیکن مستقبل میں اس کے جاری ہونے کا امکان ہو تو ایڈیٹروں کو چاہیے کہ اگر کوئی شخص ممکنہ طور پر گواہ بن سکتا ہو تو اسے اس وقت تک ہرگز رقم نہ دیں اور نہ ہی اس کی پیشکش کریں جب تک معلومات کی عوامی مفاد میں شائع کرنے کی ضرورت پیش نہ آجائے یا رقم دینے کی بہت ذیادہ ضرورت نہ ہو۔ اس معاملے میں بھی یہ خیال رکھا جائے کہ گواہ کو دی جانے والی رقم گواہان کی گواہی اور ثبوت پر پر کسی بھی طرح اثر انداز نہ ہو ۔ کسی بھی طرح رقم کی ادائیگی مقدمے کے نتائج سے مشروط نہیں ہونی چاہیے۔