شہریوں کا دفاع ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومتیں اور ادارے ریاستی ذمہ داریاں پوری کرکے شہریوں کو تحفظ دیں، میرکلام وزیر


پشاور ( دی خیبرٹائمز رپورٹنگ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں شدید بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف وزیر اور داوڑ قبائل کے دھرنے کے 21 روز پورے ہوگئے، دھرنے میں وزیرستانیوں نے احتجاجاً وزیرستان کے تمام شاہراہیں بند کئے ہیں، جبکہ تمام چھوٹے بڑے بازاروں کو بھی بند کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ، پاک افواج سمیت تمام سرکاری دفاتر میں جانے سے بھی بائیکاٹ کیا گیا ہے، پشاور میں مقیم وزیر اور داوڑ قبائل اور تعلیمی اداروں کے طلبا نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کیا، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمالی وزیرستان سے رکن صوبائی اسمبلی میر کلام وزیر کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت وہ حکومتوں یا انتظامیہ سے ٹکرانا نہیں چاہتے البتہ حکومت اور ریاستی اداروں کو یاد کراتے ہیں، کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرکے شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے نام پر قتل عام کو بند کرنے کیلئے اپنا کردار آداکریں،
ادارے اگر بدامنی کا راستہ نہیں روک سکتی، تو یہ علاقے دہشتگردی سے پاک کیوں قرار دیتے؟
ایک سوال کے جواب میں میرکلام وزیر کا کہنا تھا کہ، شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی اداروں نے ٹارگٹ کلرز کے نام پر جو افراد گرفتار کئے ہیِ وہ ابھی تک قبائلیوں کو کلیئر نہیں ہے، کہ یہ واقعی ٹارگٹ کلرز ہے یا نہیں، البتہ اگر یہی ٹارگٹ کلرز ہیں، تو یہ کسی بھی قسم کے معافی کے مستحق نہیں، انہیں عبرت کا نشان بنائیں،
نیشنل ڈیموکریٹک مؤومنٹ کے رہنما رحیم داوڑ کا کہنا تھا، کہ شمالی وزیرستان میں جاری دھرنے کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی تمام تر توانائی صرف کرینگے، اس کو ہر صورت میں کامیاب بنانا ہوگا، ٹارگٹ کلنگ اور بد امنی ہر گھر ہر قبیلے اور خاندان کا مسئلہ ہے،
پشتون تحفظ مؤومنٹ کے مرکزی رہنما سید انور داوڑ نے کہا کہ 2018سے اگست سےاب اگست 2022 تک 500 کے قریب عام شہری ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے، جس کے بعد اب کسی بھی صورت خاموش نہیں رہ سکتے، اب وقت ہے کہ پشتوں کا باشعور طبقہ آکر ریاست سے پوچھیں کہ ابھی تک کتنے ٹارگٹ کلنگ کے شکار افراد کی تحقیقات کی گئی ہے، اگر کی ہے تو وہ میڈیا کے ذریعے پوری قوم سے ان کے تفصیلات شیئر کریں، بصورت دیگر پوری دنیا کے انسانی حقوق کی تنظیموں کو بتانا ہوگا، کہ پختونخوا میں ریاستی مشینری ناکام ہوگئی ہے،
پریس کانفرنس کے بعد وزیرستانیوں نے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا، مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے رکھے تھے، جس پر امن کے نعرے درج تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں