گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گورنر ہاوس میں صوبہ میں بدامنی اور محرومی کی خاتے کیلئے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ دیگر تمام جماعتیں شامل ہوگئے، کل جماعتی کانفرنس نے مشترکہ طور پر ایک اعلامیہ جاری کردیا، اعلامیہ کے مطابق سیاسی قیادت صوبہ میں امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے
رواں سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خونریزی کا شکار رہا ، صرف گزشتہ مہینہ میں 70 سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی ، کرم میں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ میں 200 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ، مرکزی اور صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں، خیبرپختونخوا کی مالی اور سیاسی صورتحال اور صوبے کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی پر سیاسی کمیٹی اور ٹیکنیکل کمیٹی کی قیام کا فیصلہ کیا۔
ساتویں این ایف سی ایوارڈ تقریبا گزشتہ دو ڈھائی سال سے غیر موثر ہو چکا ہے ، لہذا فوری طور پر گیارواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے، این ایف سی ایوارڈ میں سابقہ فاٹا کے لیے مختص تین فیصد رقم گزشتہ پانچ سالوں میں ریلیز نہیں کی گئی، سابقہ فاٹا کے لیے مختص واجب الادا تین فیصد رقم سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جاری کیے جائیں اور سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عمل کیا جائے، نئے این ایف سی ایوارڈ صوبہ کی مردم شماری کے مطابق کی جائے اور فارمولا میں فارسٹ اور ماحولیات کو شامل کیا جائے۔
یہ فورم متفقہ طور پر اس تاریخی حقیقت کا اعادہ کرتا ہے کہ صوبے میں پائی جانے والی مائنز اینڈ منرلز صوبوں کی عوام کی ملکیت اور انے والی نسلوں کی امانت ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبہ بھر میں دی گئی لیز اس کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں ۔
پاک افغان بارڈر کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو ہر قسم کی تجارت کے لیے فوری طور پر کھول دیا جائے
وفاقی حکومت ائین کے ارٹیکل 158 کے مطابق صوبے کی عوام کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی یقینی بنائیں اور ائین کے ارٹیکل 161 کے مطابق این ایچ پی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آن آئل صوبے کو ادا کریں۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلایا جائے ۔
صوبائی حکومت پی ایف سی کی تشکیل کر کے باقاعدگی کے ساتھ ایوارڈ کا اجراء کرے،،، موثر بلدیاتی نظام اور بلدیاتی نمائندوں کو لوکل گورنمنٹ کے مطابق بلا تفریق فنڈ جاری کیے جائیں۔
صوبائی حکومت سے آئی ڈی سی جو دو فیصد لاگو کیا گیا ہے وہ افغان تجارت کو متاثر کر رہی ہے اس کو واپس لیا جائے
آبی وسائل میں صوبے کا جو حصہ 1991 ڈبلیو اے اے میں پیرا دو ، چار اور 10 کے مطابق بنتا ہے مرکز صوبے کو اس کے لیے انفراسٹرکچر فراہم کرے جس طرح باقی صوبوں کو مرکز نے فراہم کیا ہے
تمام قبائلی اضلاع میں آپریشنوں سے ہونے والے تمام آئی ڈی پیز کو باعزت اور وعدوں کے مطابق واپس اپنے علاقوں کو بھیج دیا جائے13. صوبہ خیبر کے پرامن پشتونوں کو دوسرے صوبوں اورمرکز اسلام آباد میں بیجا تنگ نہ کیا جائے
صوبائی حکومت کی کارگردگی کی پرفارمنس اڈٹ کی جائے۔