وانا ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) پاک افغان بارڈر انگوراڈہ کے رہائشیوں نے پاک افغان بارڈر انگور آڈہ پر خیمے لگاکر دھرنا شروع کر دیا، دھرنا تحصیل برمل انگوراڈہ بارڈر پر رہائش پذیر لوگوں نے اپنے مطالبات منوانے کیلئے دیا ہے، دھرنے کے منتظمین کا کہنا ہے، کہ دور جدید میں ٹیلی فون ، موبائل، انٹر نیٹ کا نہ ہونا نیٹ، صحت اور تعلیم جیسے بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، اس لئے دھرنا دینے پر مجبور ہوگئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت ان کے جائز مطالبات سن کر حل نہیں کرتی، تب تک ان کا نہ ختم ہونے والا دھرنا جاری رہے گا، دھرنا کے منتظم اعلی محمد رسول اوران کے دیگر ساتھیوں نے بتایا، کہ ان کا سب سے بڑا مسلہ جنوبی وزیرستان سے منتخب آسیر رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی فوری رہائی، اس وقت شائد دنیا میں ان کا واحد خطہ ہے، جہاں موبائل، لینڈ لائن ٹیلی فون، اور انٹر نیٹ سروس میسر نہیں ہے، جنوبی وزیرستا اور خصوصاً پاک افغان بارڈر انگور آڈہ جہاں آج بھی لوگ غاروں میں رہنے والی صورت حال سے دوچار ہیں ، پاک افغان بارڈر گیٹ پر انٹری کیلئے صرف ایک کمپیوٹر سسٹم موجود ہے، جس سے پاک افغان بارڈر پر آمدورفت میں لوگوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، اس سسٹم کو ایک کی بجائے پانچ کردی جائے، خواتین کی انٹری کیلئے الگ نظام ہونا چایئے، تاکہ یہاں کی رسم و رواج کا تقدس بحال ہو، یہاں کے عوام آج بھی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں، ایک بی ایچ یو اور ایک سی ایچ سی کی عمارتیں موجود ہیں، لیکن یہاں پر نہ کوئی ڈاکٹرز ہے اور نہ ادویات، انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان بارڈر انگوراڈہ میں کاروبار کرنے کیلئے خمرانگ گیٹ پ آنے جانے والوں کو بے جا تنگ کیا جاتا ہے، ہر قسم کے پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والوں کو آنے جانے کی اجازت دی جائے، پاک افغان گیٹ پر افغانستان کے شناختی کارڈ رکھنے والوں کو بھی اجازت دینا چاہئے، انگوراڈہ تک پی ٹی سی ایل اور ڈی ایس ایل لائن موجود ہے، تاہم اس سے صرف سرکاری آفسران اور دیگر محکمے مستفید ہو رہے ہیں، عوام کو اسی بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے، اس لئے یہ سہولت عوام اور بازار کے تاجروں کو مہیا کیا جائے، جو ان کا بنیادی حقوق میں شامل ہے، بارڈر پر کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے، چھوٹے بچوں کو تعلیم کی بجائے گیٹ میں آرپار سامان لانے لے جانے پر مصروف کردیاگیا ہے، اور چائیلڈ لیبر پروٹیکشن کی مکمل خلاف ورزی ہورہی ہے، ان کے بچوں کو تعلیم کا ماحول فراہم کیا جائے، احتجاجی دھرنے کے شراکا کا یہ بھی کہنا تھا، کہ پاک افغان بارڈر پر رہائش پذیر ہر فرد کو 2 ہزار ڈالر کا سامان لے آنے کا سرکار نے وعدہ کیاتھا، جو ابھی تک نہیں نبھا رہا،انہوں نے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام سے اپیل کی ہے، کہ اس دھرنے کو کامیاب بنانے کیلئے ان کا ساتھ دیں، یہ مظاہرہ اس وقت کیا جارہا ہے، جب دو دن قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جنوبی وزیرستان وانا کا دورہ کیا، اور پاک افغان بارڈر کا فضائی جائزہ بھی لیا ہے۔
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں اس سے قبل بھی تین مقامات پر لاشوں سمیت امن و آمان کی بحالی، گوڈ بیڈ طالبان کے خاتمے ، حراست میں لئے جانے والے بے گناہ افراد کی رہائی ، اور لینڈ مائنز کی صفائی کیلئے دھرنے جاری ہیں، جہاں آئے روز لینڈ مائنز سے ان کے بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، اور آئے روز ٹارگٹ کلنگ میں ان کے پیارے شہید ہونے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔
Load/Hide Comments