بنوں کے جانی خیل قبائل کا امن آمان کے قیام کیلئے ایک بار پھر دھرنا ۔۔ بنوں سے محمد وسیم کی رپورٹ

بنوں کے علاقہ جانی خیل میں امن کے قیام کیلئے ایک بار پھر دھرنا دیا جا رہا ہے۔
نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے جانی خیل قبیلے کے سرکردہ رہنماء ملک نصیب کو قتل کردیا۔
جانی خیل قبائل کا مقتول کی میت کا تدفین سے انکار، پولیس سٹیشن کے سامنے احتجاجاً رکھ دیا۔
گزشتہ روز تھانہ جانی خیل کی حدود میں واقع راستہ شارع عام زندی علی خیل جانی خیل میں نامعلوم مسلح نقاب پوش افراد نے فائرنگ کرکے جانی خیل قبائل کے سرکردہ رہنماء 60 سالہ ملک نصیب خان ولد جانی ساکن زندی علی خیل جانی خیل کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
نامعلوم حملہ آور ارتکاب جرم کے بعد مقتول کی کلاشنکوف، موبائل اور نقد رقم چھین کر موقع واردات سے فرار ہوگئے وجہ عداوت معلوم نہیں ہے بتایا گیا ہے۔
مقتول کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں پر جانی خیل پولیس نے مقتول کے بیٹے حسین اللہ کی رپورٹ پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی۔
پوسٹ مارٹم کے بعد مقتول کی لاش ورثاء کے حوالہ کی گئی جنہوں نے لاش احتجاجاً جانی خیل پولیس سٹیشن کے سامنے رکھ دی ہے جن کا مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ علاقہ میں امن بحالی سمیت 8 نکات پر معاہدہ طے پایا تھا جس پر کسی قسم کا عمل درآمد نہیں ہوا اور آئے روز بے گناہ لوگوں کو شہید کیا جارہا ہے آج قبیلے کے اہم رہنماء کو شہید کیا گیا ہے۔
مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک معاہدے پر عملدرآمد اور اصل ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاتا ہم شہید کی میت کی تدفین نہیں کریں گے۔
کئی روز پہلے بلوچستان ایف سی اہلکار منیب جوکہ چھٹی پر اپنے علاقے جانی خیل آئے تھے، کو قتل کرکے اہل علاقہ نے دھرنا دیا تھا جس پر  ڈپٹی کمشنر بنوں محمد زبیر نیازی اور ڈی پی او عمران شاہد نے مظاہرین کو مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرا کر دھرنا ملتوی کروایا تھا۔
رواں سال مارچ کے مہینے میں اس جانی خیل میں چار نو عمر بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد جانی خیل میں لاشوں کیساتھ 8 دن تک دھرنا دیا گیا تھا۔
اقوام اور انتظامیہ کے درمیان وزیر اعلی اور صوبائی وزراء ملک شاہ محمد خان ، ضیاء اللہ بنگش اور کامران بنگش کی موجودگی میں کامیاب مزاکرات ہوئے تھے۔
 امن سے متعلق  مظاہرین کیساتھ 8 نقاتی ایجنڈا پر حکومت نے فیصلہ کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں