الخدمت فاونڈیشن جلد تھیلی سیمیاء جیسی موذی مرض کے علاج میں بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کا آغاز کریں گی۔ خالدوقاص
پشاور ( پ ر ) تھیلی سیمیا کے مورثی اور موذی مرض کے خلاف آگاہی اور عوام میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کیلئے الخدمت ہسپتال نشترآباد پشاور میں صوباٸی صدر خالدوقاص کی صدارت میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعلی کے معاون خصوصی براٸے اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف تھے۔ تقریب میں الخدمت کے ضلعی صدر ارباب عبدالحسیب، پشاورچیمبر آف سمال بزنس کے بانی صدر و تاجر رہنماء احتشام حلیم جان، تھیلی سیمیا ایسوسی ایشن کے میاں عتیق، ڈاکٹر شہزاد ارشد اعوان، الخدمت کےصوباٸی منیجر میڈیا نورالواحدجدون سمیت ہسپتال کے ڈپٹی ڈائریکٹرڈاکٹر طاہر نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الخدمت کے صوبائی صدرخالدوقاص اورڈاکٹر شہزاد اعوان نے کہا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد بچے اس مہلک بیماری میں مبتلا ہیں اور ہرسال اوسطاپانچ ہزار سے زاٸد بچے تھیلی سیمیا کا شکار ھورہے ہیں یہ ایک مورثی مرض ھے جو بنیادی طور پر والدین سے بچوں میں منتقل ھوتا ھے ماہرین کے مطابق اس بیماری میں مبتلا مریضوں کی خون میں ہیموگلوبین نہیں ھوتی جس کی وجہ سے جسم میں تازہ خون بنانے کا عمل متاثر ھوتا ھے اور مریض کو زندہ رہنے کے لئے عطیہ خون کی ضرورت پڑتی ھے اس مرض میں بھوک نہ لگنا رنگ زرد پڑنا، تیز بخار اور الٹیاں آنا بڑی علامات ہیں ان علامات میں مبتلا بچے کا پیدائش کے تین ماہ بعد خون تبدیل کیا جاتا ھے اس مرض کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ کزن میرج ھے پاکستان میں قانون نہ ہونے کی وجہ سے ابتداء میں یہ مرض پھیلا ایم ایم اے دور میں قانون سازی کے بعد حکومت نے شادی سے قبل مردوخاتون کے لئے خون سکرینگ لازمی قراردی ھے جس سے اندازہ ھوجاتا ھے کہ شادی سے قبل میاں بیوی کے خون میں اس بیماری کے اثرات موجود ہیں یا نہیں۔ تھیلی سیمیا کا واحد علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ ھے جو کہ ایک انتہائی مہنگا اور تکلیف دہ علاج ہے، الخدمت فاونڈیشن عنقرب پشاور میں تھیلی سیمیاء میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لٸے بون میرو ٹرانسپلانٹ کی سہولت کا آغاز کریں گی۔ ماہرین کے مطابق اس مرض سے بچاو کے لئے قانون سازی پر عمل کی صورت میں اس مہلک مرض سے بچا جاسکتا ہے، الخدمت فاونڈیشن اس وقت صوبہ بھر میں اس موذی مرض میں مبتلا 550 سے زائد رجسٹرڈ بچوں کو ہرماہ خون کی فراہمی یقینی بنارہا ھے الخدمت ہسپتال نشتر آباد پشاور اور الخدمت ہسپتال چارسدہ میں تھیلی سیمیاء سے متاثرہ بچوں کے لئے خصوصی وارڈز قائم کئے گئے ہیں جہاں پر رجسٹرڈ بچوں کو خون کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے، یہ ایک مہنگا اور تکلیف علاج ھے جو کہ غریب گھرانوں کی استطاعت سے باہر ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوٸے مہمان خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ حکومتوں کی ترجیحات میں اس قسم کی سہولیات مکمل طور پر فراہم کرنے میں لاتعداد مسائل اور مشکلات درپش ہوتی ہیں اور یقینا الخدمت جیسے بااعتماد ادارے اس قسم کی سپشلاٸزڈ سہولیات کی فراہمی یقینی بناسکتی ھے انہوں نے کہا کہ تھیلی سیمیا کے بڑھتے ہوٸے کیسز کے پیش نظر عوام عطیہ خون کے کلچر کو عام کریں دیگر فلاحی ادارےبھی تھیلی سیمیا میں مبتلا بچوں کے علاج میں الخدمت کی تقلید کریں اور حکومت بھی اس مرض کے روک تھام میں اپنی کوششوں کو تیز تر کرتے ہوئے پہلے سے موجود قوانین کو عملی بنانے کے علاوہ مذید قانون سازی پر توجہ دی جاٸے۔ انہوں نے کہا کہ میں الخدمت کے رضاکار ایمبسٹر کی حیثیت سے صوباٸی کابینہ اور وزیر اعلی کے نوٹس میں تھیلی سیمیا کے علاج میں درپیش مشکلات کو لا کر اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کو ہرممکن ریلیف فراہم کرنے کیلئے بھرپورکوشش کرونگا۔ تقریب کے اختتام پرمہمان خصوصی بیرسٹر محمد علی سف نے الخدمت ہسپتال نشترآباد کے ساتھ رجسٹرڈ تھیلی سیمیا میں مبتلا بچوں میں تحاٸف تقسیم کئے۔