آئی جی پی خیبر پختونخوا، اور سی سی پی پشاور کی عدالت میں پیشی

پشاور ( دی خیبرٹائمز کورٹس ڈیسک ) عدالت نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب یہ ہوکیا رہا ہے؟؟ پولیس کس سمت جارہی ہے؟ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہے اور دوسری طرف ایسے واقعات؟ جسٹس قیصر رشید، اس واقعے نے معاشرے کے بنیادوں کو ہلا کررکھ دیا ہے لوگوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے۔ کالی بھیڑیوں کی وجہ سے پورا ڈیپارٹمنٹ بدنام ہوا ہے۔
آپ لوگوں نے اب نارمل لوگوں کو ایس ایچ او بنایا ہے۔ ایس ایچ او کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔ ایس ایچ او بنانے سے پہلے ان کا ٹیسٹ کیا کرے کہ وہ ذہنی توازن ٹھیک ہے یا نہیں ؟
انکوائری کرے لیکن ایسا نہ ہو کہ انکوائری میں اپنے بندوں کو کلین چٹ دیں؟ واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔ جسٹس قیصر رشید کی ہدایات
کل افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ آئی جی خیبرپختونخوا، ایس ایچ او اور اہلکاروں کو معطل کیا ہے، ایس ایس پی آپریشن کا رول تھا ان کو بھی رات کو ہٹادیا ہے۔ آئی جی آئی جی خیبرپختونخواثنااللہ عباسی۔
ایس ایس پی کا رول تھا ایسا نہ ہوں کہ اپنی پیٹی بند بھائی کو کلین چٹ دیں۔ جسٹس قیصر رشید ،،،، انکوائری کرے کسی کو مت چھوڑیں، جو بھی ملوث ہوں ان کو سخت سزا دیں۔ عدالت ،،،، عدالت نے امید ظاہر کرتی ہے کہ آپ پولیس اس واقعے کے کرداروں کو منطقی انجام پہنچائینگے۔ عدالت

اپنا تبصرہ بھیجیں