میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے حلقہ پی کے 112 سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی میر کلام وزیر اور مختلف قبائل کے مشران و عمائدین نے صوبائی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اتمانزئی داوڑ اور وزیر قبائل کے تیین ہفتوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج اور دھرنے کے شرکاء کے مطالبات پر ہمدردانہ غور کرکے ان کے قیام امن کے مطالبے کو پورا کرلیں ۔ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ پریس کلب میرانشاہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ممبر صوبائی اسمبلی میرکلام وزیر نے ملک شاکیم خان بورا خیل، ملک شیروالی خان درپہ خیل اور دیگر عمائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اس بات پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا کہ شمالی وزیرستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ داوڑ اور وزیر قبائل نے انتہائی پُرامن انداز میں قیا امن کیلئے چار ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے شروع کئے ہیں جس میں اب تمام شاہراہیں اور کاروباری مراکز کو بھی بند کردیا گیا ہے لیکن اب تک کسی ذمہ دار حکومتی عہدیدار نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے ۔ میرکلام وزیر نے پریس کانفرنس کو بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے کو اسمبلی کے فلور پر بھی اٹھایا ہے اور پوری تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے لیکن مرکزی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے اس حوالے سے مکمل لاتعلقی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ملک شاکیم خان اور ملک شیرولی خان نے بتایا کہ حکومت اگر چاہے تو امن قائم ہو سکتا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ اپریشن ضرب عضب کے بعد علاقے میں مثالی امن قائ رہا لیکن بعد میں یہی امن برقرار نہ رہ سکا ۔ ملک شاکیم خان نے بتایا کہ ہممارے بچے اور ہمارے مشران دھڑا دھڑ قتل ہورہے ہیں ایسے میں ہم کب تک خاموش رہینگے ۔ ملک شیرولی خان نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ قیام امن عوام کی نہیں حکومت کی ذمہ داری ہے اس لئے حکومت اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور عوام کو آخری حدتک جانے پر مجبور نہ کریں ۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments