پاک افغان بارڈر کے عوام اپنے جائز مطالبات کے حق میں قومی احتجاجی دھرنا بارھویں روز میں داخل ہوئے

وانا( ظفر خان وزیر سے ) جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ کے مقام پر اپنے مطالبات کے حق میں جاری دھرنا کے شرکا کا کہنا ہے کہ اس جدید دور میں انگوراڈا کے ہزاروں خاندان بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، حکومت کی عدم توجہ سے دھرنا پر مجبور ہوگئے ہیں۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انگوراڈا میں تعلیم کے فروغ کے لئے سکولز کو فعال بنا دیا جائے اور صحت کے سہولت کے لئے تمام تر اداروں کو فعال کیا جائے، آنگورآڈہ سرحد کے آرپار رہائشوں کو گیٹ پر اشیاء خوردنوش لے جانے کی اجازت دی جائے، بجلی کی ترسیل اور موبائل نیٹ ورک پی ٹی سی ایل ڈی ایس ایل کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ دہشتگردی سے متاثر ہونے والے معذور افراد کے لئے خصوصی کوٹہ مختص کیا جائے اور انگوراڈا کے عوام کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں.

دھرنا کے شراکا سے خطاب کرتے ہوئے منتظمین کا کہنا ہے ، کہ آنگورآڈا گیٹ پر مقامی رہائشیوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ٹی ایم اے انگوراڈا بازار میں عملی کام شروع کرے اور فوری طور پر نادرا سنٹر کی منظوری دی جائے،

پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی وزیرستان لوئر کے جنرل سیکرٹری عمران مخلص وزیر کا کہنا تھا کہ کہ بارہ دنوں سے تحصیل برمل کے علاقہ انگورآڈا کے غریب عوام رات کی تاریکیوں میں سڑکوں پر بیھٹے ہوئے ہیں ، اپنے جائز حقوق مانگ رہے ہیں تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوسکی، بارڈر کے باشندوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جائے، ملک و علاقے کے لئے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں، اس سرد موسم میں اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
احتجاج میں شریک سیاسی وسماجی قومی مشران علماء کرام کا کہنا ہے کہ جب تک انگوراڈا کے عوام کا جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ کئی روز پہلے ضلعی انتظامیہ اور دھرنے کے منتظمین کے درمیان مذاکرات ہوئی تاہم مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکیں۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے انگوراڈا کے لوگوں کے مطالبات پر غور کیا ہے، اور اب بھی احتجاجی دھرنے کے منتظمین سے رابطے میں ہیں۔

لیکن دھرنے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ سے بات چیت سے مطمئن نہیں، ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجا رہا ہے۔ ہم بھی پاکستانی شہری ہے، ہمیں پاکستان کے باقی شہریوں کی طرح سہولیات ؤفراہم کرنا ان کی بنیادی حق ہے، جو اب تک انہیں ان سے محروم رکھے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں