جنوبی وزیرستان میں دو متحارب قبائل کے مابین کشیدگی بڑھ رہی ہے، مخالف قبیلے کی ایمبولینس نذر آتش کردیا

وانا ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) زلی خیل قبائل کے مشتعل ہجوم نے دوتانی قبائل سے تعلق رکھنے والے سرکاری اہلکاروں کو ایمبولینس میں گھیرلیا،سرکاری ایمبولینس کو آگ لگادی،جبکہ لیویز اہلکاروں کو سپین تھانے کی پولیس نے محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے،مقامی ذرائع کا کہنا ہے،کہ دو دن قبل دوتانی قبائل کی مسلح لشکر نے زمین کی ملکیت کے تنازعہ پرکرکنڑہ کے مقام پر زلی خیل قبائل کے گھروں پر دھاوا بول کر ان کو قبضے میں لیکر جلا ڈالا،اور اب تک کرکنڑہ کے مقام پر دوتانی قبائل کے مسلح لشکر کا قبضہ ہے،جبکہ دوسری جانب وزیر قبائل کی لشکر سپین کے مقام پر یکجا ہوگئی تھی،کہ اسی اثناء وانا سے توئی خلہ جانیوالے ایمبولینس کو زلی خیل قبائل کے لشکر نے روک دیا،تو ایمبولینس میں متعدد لیویز اہلکاروں کو جاتے ہوئے دیکھا جن کا تعلق دوتانی قبائل سے ہے،جس پر مشتعل لوگوں نے دوتانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کو اتارا مگر موقع پر موجود سپین تھانہ کی پولیس نے ان کو بچاکر محفوظ جگہ منتقل کردیا ہے،جبکہ سرکاری ایمبولینس کو لوگوں نے آگ لگا کر جلادیا،
ذلی خیل قبائل نے الزام عائدکیا ہے،کہ دوتانی قبائل کو مقامی انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل ہے،ذلی خیل قبائل کا کہنا ہے،کہ دونوں قبائل کے مابین مسلح جھڑپ اور اسی میں ہونیوالے نقصان کی تمام تر ذمہ داری مقامی انتظامیہ اور پولیس پر عائد ہوگی،کیونکہ وہ اگر بروقت اقدامات اٹھاتے تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی،واضح رہیں،کہ دوتانی اور وزیر قبائل کے مابین کرکنڑہ پر عرصہ سے تنازعہ چلا ارہاتھا،2018 میں ایک جھڑپ کے دوران تین قیمتی جانیں بھی ضائع ہوگئی تھی،دونوں قبیلے اس بات پر راضی بھی ہوگئے تھے،کہ اس مسلے کا حل برٹش گورنمنٹ دور (مثل) کے مطابق حل کیا جائے گا،لیکن اب تک مقامی انتظامیہ اور سرکار برٹش گورنمنٹ کے دور کا دیکارڈ مہیا نہ کرسکا،جس کی وجہ سے یہ تنازعہ دوبارہ اٹھ کھڑا ہوا ہے،اگر اعلی حکام نے اس کا نوٹس نہ لیا،تو بڑے پیمانے پرانسانی جانوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں