شمالی وزیرستان میں داوڑ اور وزیر قبائل کا بدامنی کے خلاف دھرنا جاری، تمام شاہراہیں اور بازاریں بند، زندگی مفلوج


میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف داوڑ اور وزیر قبائل کا متفقہ احتجاجی دھرنا تین ہفتوں سے بلا ناغہ جاری ہے جس میں جمعے کو دوسرے دن بھی نہ صرف شمالی وزیرستان کی تمام چھوٹی بڑی سڑکیں بند رہیں بلکہ مکمل پہیہ جام کے ساتھ ساتھ میرعلی ، میرانشاہ ، رزمک ، دتہ خیل ، سپین وام اور غلام خان کے کاروباری مراکز اور بازاریں بھی بند رہیں اور پورے وزیرستان میں عملی طور پر ہو کا عالم رہا، سڑکوں پر اکا دکا پیدل چلنے والوں کے علاوہ کوئی گاڑی نظر نہیں آئی جبکہ بازاروں میں بھی کوئی زی روح موجود نہیں رہا ۔ عیدک کے مقام پر دھرنے کے شرکاء نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھا کر علاقے میں قیام امن یقینی بنائے ۔ دھرنے کے سربراہ اور ممتاز قبائلی جرگہ مشر ملک ربنواز نے ایک بار پھر دو ٹوک الفاظ میں اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست ہماری ماں کی طرح ہے لیکن یہ ماں اپنے بچوں کو امن نہیں دے رہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے منت کرتے ہیں کہ ہمیں امن دیدو اور کچھ نہیں چاہئے ۔ ” ہمیں حکومت کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں البتہ حکومت کی پالیسیوں سے ضرور اختلاف رکھتے ہیں اور وہ اس طرح کہ اگر حکومت چاہے تو فوری امن قائم کر سکتی ہے اور اسے یہ کرنا چاہئے کیونکہ یہاں مزید زندگی مشکل سے مشکل تر ہو چکی ہے ” ملک ربنواز نے اپنے مخصوص انداز میں واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ جب انگریز یہاں سے چلے گئے تو بھی ہم نے اپنے دم پر یہاں امن قائم رکھا ۔ دھرنے کے دیگر شرکاء نے بھی اسی ہی انداز میں حکومت سے امن کی اپیلیں کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئے روز دھرنے اور احتجاج نہیں کرسکتے اس لئے اس دفعہ قیام امن کیلئے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ، سماجی تنظیموں ، سول سوسائیٹی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی ضمانت دینی ہو گی ۔ جمعے کو صرف عیدک میں ہی نہیں بلکہ شمالی وزیرستان کے تمام دس کے دس تحصیلوں میں جگہ جگہ احتجاجی کیمپ اور سڑکوں کو بند رکھنے کیلئے قائم کمیٹیوں نے خیمے لگائے ہوئے ہیں اور شمالی وجنوبی وزیرستان کو ملانے والی شاہراہ کے ساتھ ساتھ پاک افغان مین شاہراہ کو بھی کئی مقامات سے بلاک رکھا جس سے احتجاج اور دھرنے کی کامیابی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں