بنوں ( روفان خان سے ) شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے قتل ہونے والی خواتین کیلئے مالی امداد کا اعلان کردیا،
بنوں سے تعلق رکھنے والی نجی ادارے کی خواتین رضاکاروں کی شہادت پر شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ نے شدید دُکھ و درد کا اظہار کیا ہے۔
سوموار کے روز صبح نو بجے کے قریب شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں نامعلوم دہشتگردوں کی فائرنگ سے بنوں سے تعلق رکھنے والی نجی ادارے کی رضا کار خواتین جاں بحق ہوگئیں جبکہ ڈرائیور زخمی ہوا، اس اندوہناک واقعے پر نہ صرف بنوں کی سیاسی اور سماجی تنظیموں نے شدید برہمی غم و غصے کا اظہار کیا، بلکہ شمالی وزیرستان میں بھی دہشتگردی کے اس واقعے میں ملوث افراد کو بے نقاب کرکے انہیں قرقر واقعی سزا دینے کا مطالبہ کررہے ہیں، بنوں اور شمالی وزیرستان کے عوامی حلقے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے، کہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف کے ساتھ ساتھ مالی امداد کا بھی اعلان کریں،
واضح رہے کہ جاں بحق خواتین ایک نجی ادارے کے ساتھ وابستہ تھیں اور چھ ہزار روپے ماہانہ پر کام کررہی تھیں جن میں دو بہنیں تھیں ایک کی شادی ہوئی تھی جبکہ دوسری کی شادی کی تیاریاں جاری تھی، ان خواتین کا تعلق بنوں کے انتہائی غریب گھرانے سے ہے،
منگل کے روز سیکورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں کارروائی کرتے ہوئے چار خواتین کے قتل کے واقعے میں مبینہ طور پر ملوث ملزم کو آپریشن کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا اور جس کی آئی ایس پی آر نے بھی تصدیق کی ہے،
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والا مبینہ دہشت گرد مختلف دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھا اور اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا،
بدھ کی شام شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان نے دی خیبر ٹائمز کے نمائندے روفان خان کو بتایا کہ پرسوں پیش آنے والے واقعہ پروہ غمزدہ ہیں اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ مشکل کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں انہوں نے دی خیبر ٹائمز کو یہ بھی بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے افسران متاثرہ خاندانوں کے گھر جاکر تعزیت اور فاتحہ خوانی کرتے وقت امدادی چیکس بھی ان کے گھر لے جاکر لواحقین کے حوالے کرینگے۔