شمالی وزیرستان میرعلی میں آج دوسرے روز بھی بے گناہ افراد کی گرفتاریوں کے خلاف دھرنا جاری، یوتھ آف وزیرستان نے بھی ساتھ دینے کا اعلان کردیا

شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میرعلی کے علاقے ایپی میں تین ہفتے قبل سیکیورٹی فورسز کے کانوائے پر فائرنگ کے بعد سیکیورٹی اہلکاروں نے کارروائی کے دوران ایپی قبائل کے چار افراد کو شک کی بنا پر حراست میں لیکر شامل تفتیش کئےتھے، جس میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے، گرفتاریوں کے خلاف ایپی قبائل نے دو بار احتجاج کیا، اور گرفتاریوں کو غیر قانونی قرار دیدیا، تاہم انتظامیہ نے مداخلت کرتے ہوئے گرفتار افراد کی رہائی کی یقین دہانی پر دوبار احتجاج ختم کردیا، تاہم اب تین ہفتے گزرنے کے باوجود بھی حراست میں لئے جانے والے افراد کی رہائی نہ ہوسکی، جس کے خلاف ایپی قبائل نے 11 جنوری سے میرعلی بازار کے قریب ایپی گراؤنڈ پر احتجاجی دھرنا شروع کیاہے، جس میں ایپی کے علاوہ دیگر قبائل اور یوتھ آف وزیرستان نے بھی شرکت کی، قبائلیوں کے مطابق یہ دھرنا حراست میں لئے جانے والے افراد کی رہائی تک جاری رہیگا، یوتھ آف وزیرستان کے چیئرمین نوراسلام داوڑ نے قبائل کو یقین دہانی دی ہے، کہ شمالی وزیرستان کے یوتھ آف وزیرستان ہر اس احتجاج کا حصہ ہونگے، جو اپنے حقوق اور ان کے ساتھ ہونے والے ذیادتی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں،
نوراسلام داوڑ نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے، کہ وہ ایپی قبائل کے گرفتار افراد کی رہائی تک ان کا ساتھ دیگی، چاہے حکومت ان کے خلاف مقدمے درج کریں یا انہیں سزائیں کیوں نہ دیں؟
ایپی قبائل نے بھی اعلان کیا ہے، کہ آخری دم تک ان کا پرامن احتجاج جاری رہیگا،ابھی وہ روڈ کے ساتھ پر امن احتجاج کررہے ہیں، اگر ان کے گرفتار قبائلیوں کو جلد رہانہ کیاگیا، تو وہ مین بنوں میرانشاہ شاہراہ کو بھی بند کرینگے، جہاں پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیاں بھی بند ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں