اپر کوہستان، گاڑی کھائی میں گرنے کے باعث 6 افراد جاں بحق ، رواں ماہ اسی نوعیت کا یہ تیسرا واقعہ ہے

کوہستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) پولیس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی گلگت سے رولپنڈی جا رہی تھی جس میں گلگت دو خواتین اور بچے سمیت چھ افراد سوار تھے جن کی لاشیں شتیال ہسپتال منتقل کر دی گئیں ہیں۔ شاہراہ قراقرم پر آئے روز حادثات رونما ہوتے ہیں کیونکہ بشام سے چلاس تک تقریب ڈیڑھ سو کلو میٹر سڑک مشکل ترین کھایئوں پر بنائی گئی ہے جہاں حادثے کی صورت میں گاڑیاں کئی سو فٹ گہرئی کھائیوں میں گر جاتی ہیں۔ رواں ماہ کے دوران کوہستان میں تین گاڑیاں حادثے کا شکار ہوگئیں جس میں 12افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس سڑک پر حادثے کا شکار ہونے اور لاشیں نہ ملنا بھی ایک بہت بڑا مسلہ ہے کیونکہ تھاکوٹ سے گلگت تک شاہراہ قراقرم دریا سندھ کے کنارے پر بنی ہوئی ہے حادثے کی صورت میں بیشتر گاڑیاں دریا سندھ میں گر جاتی ہیں جہاں نہ صرف گاڑیاں لاپتہ ہوتی ہیں بلکہ حادثے کا شکار ہونے والے سینکڑوں افراد لاپتہ ہوچکے ہیں۔ شاہراہ قراقرم ایک بین الاقوامی شاہراہ ہے جہاں چوبیس گھنٹے گاریوب کی آمدورفت ہوتی ہے مال بردار ٹرکوں سے لیکر کئی میٹر لمبی بسیں کراچی سے گلگت اور سکردو جاتی ہیں گزشتہ سال اپر کوہستان میں ایک کوسٹر اور بس بھی کھائیوں کی نظر ہوگئیں جہاں درجنو افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیان کھایئوں میں گرنے کی ایک بڑی وجہ سیفٹی بوتھ یا سیفٹی پلیٹیں نہ ہونا یا انکا ناقص ہونا ہے۔ شاہراہ قراقرم کے اوپر ناقاص سیفٹی بوتھ بنائے گئے ئیں جو چھوٹی سے چھوٹی گاڑی کئ ٹکر بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ دو ہفتے قبل لوئر کوہستان میں ایک آلٹو مہران کھائی میں جاگری جا میں ڈرائیو سمیت اینٹی کرپشن کوہستان کے سربراہ عبدالستار خان جاں بحق ہوئے وہ کھاڑی سڑک کنارے بنے سیفٹی بوتھ سے ٹکرائی اور بوتھ اکھڑ جانے کے بعد کھائی میں جاگرجس کے باعث دو افراد جاں بحق ہوئے۔ شاہراہ قراقرم ہر حادثے کاشکار ہونے والی گاڑیوں میں سوار افراد کے لواحقین حادثے کے بعد اس فکر میں ہوتے ہیں کہ لاشیں ملیں گی یا نہیں۔ کوہستان کے رہائشی معین خان بھی ان افراد می آیک ہیں جوگزشتہ دو سال سے دریا سندھ کے کناروں پر بھٹکتے پھرتے ہیں کیونکہ دو سال قبل انکا جواں سال بیٹا حادثے کا شکار ہوا اور دریا سندھ میں لاپتہ ہوا جسے ج بھی اس امید سے ڈھونڈ رہے ہیں کہ کہیں شائد انکی لاش کا یا جسم یا کپڑے کا کوئی حصہ مل سکے۔ کوہستان میں جب بھی کوئی حادثہ ہوتا ہے مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت لاشیں کھائیوں سے نکالتے ہیں کیونکہ ریسکیو 1122 کا قیام اس سال یہاں رکھا گیا جن میں بیشتر شہری علاقوں کے لوگ بھرتے ہوئے ئیں جو کھائیوں میں نہیں اتر سکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں