شمالی وزیرستان میں خدی قبائل کےاغوا شدہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ روٹ بند

میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) میرعلی کے خدی قبائل نے پانچ ماہ قبل تحصیل شیواہ سے اغوا ہونے والے خدی قبیلے کے تین افراد کی عدم بازیابی کے خلاف حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر اپنی حدود میں پیر کی صبح سے پاک افغان شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کردیا۔میرانشاہ اور بنوں دونوں جانب سے مسافر اور مال بردار گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔سڑک کو ٹائر جلا کر اور مٹی اور بجری کی ٹرالیاں ڈال کر بند کردیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پیر کی صبح خدی گاؤں کی حدود میں خدی کے سینکڑوں قبائلی عوام نے بنوں میرانشاہ کو ملانے والی پاک افغان شاہراہ پر علی الصبح مٹی اور بجری سے بھری ہوئی ٹریکٹر ٹرالیا ں خالی کردئے جبکہ ٹائر جلا کر بھی سڑک کومکمل طور پر بند کردیا گیا۔سڑک کے ایک سائیڈ پر خیمے لگا دئے گئے جس میں خدی کے عمائدین اور مشران موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق سڑک کی بندش سے نہ صرف میران شاہ اور بنوں کے درمیان مسافر اور مال بردار گاڑیا ں پھنسی ہوئی ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں مسافر بھی موجود ہیں بلکہ پاک افغان شاہراہ پر تجارتی گاڑیوں کی بھی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، خدی کے مکینوں کا کہنا تھا کہ ہم نے بار بار انتظامیہ اور پولیس کو درخواستیں دیں کہ ہمارے تین بندوں کو اسی ہی وزیرستان کے اندر تحصیل شیواہ سے پانچ ماہ پہلے اغوا کئے گئے اور اب تک ہم نے کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جس سے کسی کوتکلیف پہنچے تاہم انتظامیہ اور پولیس نے روایتی سرد مہری کا رویہ اپناتے ہوئے ہمارے بندوں کی بازیابی کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔مغوی افراد میں سے ایک لوکل گورنمنٹ کا ملازم ہمایوں خان ہے جبکہ دوسرا وکیل ایڈوکیٹ عتیق اللہ اور ان کے ساتھ ان کا کزن شہنشاہ جبکہ ایک مغوی مسعود الرحمن کا تعلق میرانشاہ میں محکمۂ صحت کے ساتھ بتایا جاتا ہے۔ مقامی پولیس حکام نے بتایا کہ خدی قبیلے کے ساتھ جرگہ جاری ہے امید ہے کہ معاملات جلد کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں