فاٹا کو صوبے کے ساتھ انضمام کےنام پر قبائل کو ماموں بنانےکا کھیل ، اور ٹوپی ڈرامہ رچایاگیا ہے، جے یو آئی فاٹا

پشاور ( دی خینبرٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) جمعیت علماء اسلام فاٹا کے سیکرٹری اطلاعات قاری جھاد شاہ آفریدی اور ڈپٹی اطلاعات جمعیت علماء اسلام فاٹا خالد جان داوڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے، کہ انضمام تحریک کے سربراہ اور تحریک اصلاحات پاکستان کا چیئرمین الحاج شاہ جی گل آفریدی اور یوتھ کے نام پر دھبہ ٹولے نے جب فاٹا کی حیثیت کو ختم کرنے اور اسکو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کیلئے کسی خفیہ قوتوں نے سامنے لائے تو عوام کو لالی پاپ دے کر ان کے مستقبل پر کاری ضرب لگایا گیاہے۔ انہوں نے انضمام کو قبائلی عوام کیلئے ناگزیر سمجھا اور انہیں سبز باغ دکھا کر اپنے آقا کی مرضی کا فیصلہ مسلط کیا۔
اس قبائل شکن جرم میں پاکستان تحریک انصاف جنہوں نے قبائل کے استحصال کیلئے چھٹی کے دن صوبائی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرکے اس ظلم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اور صرف بل ہی پاس نہیں کیا بلکہ رمضان کے بابرکت مہینے میں قبائلی بزرگوں پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کرکے ان کا خون بھی بہایاگیا، جس کی تصاویریں آج بھی دیکھ کر لگتا ہے، کہ ان سفید ریش قبائلیوں سے کوئی بڑا گناہ عظیم سرزد ہوگیا ہے؟
اس سارے مرحلے میں جمعیت علماء اسلام اور اس کے قائد مولانا فضل الرحمن صاحب واحد لیڈر تھے جو قبائل کے ضمیر کا ترجمان بنے تھے۔
انہوں نے حسب استطاعت اس ظالمانہ فیصلے کو روکنے کی کوشش کی لیکن دوسری طرف عالمی اسٹیبلشمنٹ تھی جنہوں نے قبائل پر اس ظالمانہ فیصلے کو ٹھونکنے کی قسم کھائی تھی۔
اُس وقت انضمامیوں کا نعرہ تھا کہ ہم قبائل کو ترقی دیں گے، لیکن سوائے نام نہاد ایم پی ایز کے قبائل کو کچھ نہ ملا۔
انہوں نے سالانہ 100 ارب روپے کا وعدہ کیا لیکن اسی پی ٹی آئی نے اب تک ان کو ایک روپیہ تک نہیں دیا۔
پی ٹی آئی حکومت کی قبائل کےساتھ دشمنی اس سے واضح ہوتی ہے کہ پہلے ہی مرحلے میں قبائلی معدنیات پر قبضہ کرنے کیلئے قانون سازی کردی لیکن اب تک نہ کوئی کالج نہ کوئی ہسپتال اور نہ اور کوئی ترقی کا خاطرخواہ منصوبہ قبائل کو دیا گیا۔
ابھی حال ہی میں صوبائی حکومت نے کالجوں کی منظوری دی ہے، لیکن پورے قبائل کیلئے ایک بھی کالج شامل نہیں ہے۔
جبکہ وزیراعلی نے اپنے ڈویژن کیلئے تین کالج منظور کئے ہیں۔
اس کے بعد بھی اگر شاہ جی گل اور اس کے ساتھ اس گناہ میں شامل جماعتوں کا یہ توقع ہو کہ انضمام سے قبائل ترقی کریں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ فوری طور پر وہ قبائل سے معافی مانگے، اور جمعیت علماء اسلام کےساتھ صوبہ قبائلستان کے حصول کیلئے اپنا جدوجہد شروع کریں، تا کہ ان کے اس گناہ کا آزالہ ہوسکے، جو در حقیقت ان کا یہی جرم ہے ( جرم عظیم )

اپنا تبصرہ بھیجیں