شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں قبائلی جرگے نے احتجاجاً جشن آزادی کی تقریبات نہ منانے کا اعلان کردیا ہے، خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانے اور سوشل بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے، جرگے نے صحافیوں پر بھی سرکاری طورپر منائے جانے والے تقریبات میں شرکت یا کسی بھی قسم کی کوریج نہ کرنے کا اعلان کردیا،
تاہم قبائلی جرگے کے فیصلے برعکس شمالی وزیرستان کی صحافتی برادری نے کہا ہے، کہ دنیاں بھر میں صحافی صحافتی قواعد و ضوابط اور ملکی قوانین کے دائرے میں آزاد صحافت کرنے کی کوشس کرتے ہیں۔ صحافی کسی کا نہیں اور ہر کسی کا ہوتا ہے ۔ صحافی معاشرے کی انکھ ،کان ،ناک کی مانند اور دو طرفہ موقف دنیاں تک پہنچانے کے لئے دن رات مصروف عمل مختلف مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔
نہایت افسوس ہوا کہ گذشتہ روز شمالی وزیرستان رزمک میں جاری جرگہ (داوڑ اور وزیر اتمانزئی قومی اتحاد) کے ایک معزز رہنما کی جانب سے یہ اعلان سننے کو ملا کہ صحافیوں پر بھی یو م آزادی کی تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا،
جرگے کے فیصلے کے مطابق کوئی بھی صحافی سرکاری تقریبات کی کوریج کے لئے نہیں جاسکیں گے یا کسی سرکاری افیسر سے ملاقات نہیں کرسکتے۔
میرانشاہ پریس کلب اور وزیرستان یونین آف جرنلسٹس نے اس غیر آئینی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے، کہ وہ کسی سرکاری یا غیر سرکاری ایسے غیر آئینی پابندیوں کو تسلیم کرنے کیلئے کسی بھی صورت تیار نہیں، جس میں صحافتی اقدار پر قدغن یا پابندی عائدکی گئی ہو۔
صحافی یوم آزادی پاکستان کے سلسلے میں منعقدہ سرکاری تقریبات، سیاسی دھرنوں قبائلی جرگوں کی کوریج ، عوامی مسائل کی نشاندہی اور علاقائی مفاد بر مبنی رپوٹنگ کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ صحافت پر پابندی لگا کر صحافیوں کو پابند بنانے کی کوشش کریں۔
Load/Hide Comments