میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میرعلی میں ایپی داوڑ اور مادی خیل وزیر قبائل کے مابین اراضی کے تنازعے پر گذشتہ روز جھڑپ شروع ہوا، جس میں دو افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے ہیں، دونوں قبائل نے بھاری اسلحے کا ایک دوسرے کے خلاف آزادانہ استعمال کیا۔ شمالی وزیرستان کے دیگر داوڑ اور وزیر قبائل کے عمائدین ، یوتھ آف وزیرستان ، وزیرستان سیاسی اتحاد ، پشتون تحفظ موومنٹ اور رکن قومی اسمبلی شمالی وزیرستان محسن داوڑ نے بھی دیگر تمام معاملات کو چھوڑ کر خصوصی ور پر وزیرستان پہنچ کر بھرپور کردار آداکرتے ہوئے مسلح فریقین سے مورچے خالی کرادئے اور ایک ہفتے کیلئے فائر بندی ممکن بنادیا۔ فائر بندی کے بعد متنازعہ زمین کیلئے قبائلی جرگہ بھی تشکیل دیدیا، جبکہ پہلے سے اس مسئلے کا کیس عدالت میں موجود ہے، جس پر عدالتی کارروائی جاری ہے۔
مقامی قبائلیوں نے دی خیبرٹائمز کو اس حوالے سے بتایا ہے ، کہ اس واقعہ میں شمالی وزیرستان کے پولیس کا کردار مایوس کن ہے، مقامی لوگ اس پر بھی حیرت کا اظہار کرہے ہیں، کہ اسلحہ سے صاف وزیرستان کو اسلحہ کیسے پہنچ گیا؟ ہلکے اور بھاری اسلحہ کا آزادانہ استعمال ہورہا ہے، تو پھر فاٹا کے خاتمے اور ان علاقوں کا صوبے میں انضمام کا کیا فائدہ ہوا؟ جو حسب روایت ہر کوئی عدالت کی پرواہ کئے بغیر ایسے مسلح کارروائیاں کررہے ہیں۔؟؟
یہ بھی ملاحظہ کیجئے: قبائلی علاقوں میں امن امان کی دگرگوں حالت ۔۔ تحریر: احسان داوڑ