پشاور ( دی خیبر ٹائمز کرائمز ڈیسک ) اندرون پشاور شہر محلہ شاہ معصوم تحصیل گور گٹھڑی پشاور میں تین وحشی درندوں کے ہاتھوں گن پوائنٹ پر زبردستی گینگ ریپ کا نشانہ بننے والے فرسٹ ائیر کے جوان سال طالب علم محمد شہزاد ولد جہانزیب خان سکنہ بازار کلاں پشاور نے سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ پشاور محمد فاروق احمد خان کی عدالت میں دفعہ 164 سی آر پی سی کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے گروہ کے سر غند رضوان عرف علی ولد گل محمد سکنہ محلہ شاہ معصوم حال چنگڑ آباد سپلائی روڈ پشاور سمیت تینوں ملزموں کی نشاندہی کر دی ہے محمد شہزاد نے بتایا کہ وہ غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور پرائیویٹ ادارے میں ملازمت کرکے تعلیمی اخراجات پورے کرتا ہوں۔ وقوعہ سے تقریباً ایک ہفتہ قبل مسینجر پر رضوان عرف علی سے رابطہ ہوا۔ وہ مجھے میسجز کر تا تھا۔ 8 مارچ کو رضوان نے اسے فون نمبر 03113375005 سے رابطہ کرکے ضروری کام کی غرض سے محلہ شاہ معصوم بُلایا کیونکہ کام سے چھٹی کرکے گھر آیا تھا۔ سہ پہر ساڑھے چار بجے میں جب محلہ شاہ معصوم پہنچا تو رضوان مجھے زیر تعمیر مکان میں لے گیا جہاں مزید دو افراد صدیق الرحمان ولد اکبر خان سکنہ شاہین بازار پشاور اور محمد ادریس ولد ظاہر اللہ سکنہ بیرون یکہ توت زر گر آباد پشاور بھی موجود تھے۔ تینوں افراد نے پستول نکال کر مجھے کمرے میں بند کرکے بد فعلی کی کوشش کی انکار کرنے پر مجھے بے رحمانہ تشدد کرکے بدحال کیا اور پھر باری باری تینوں درندوں نے مجھے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا بعد ازاں میرے سر پر پستول تان کر دھمکی دی کہ اگر واقعے کا کسی کو بتایا یا پولیس میں رپورٹ کی تو تجھے قتل کرنا مشکل نہیں۔ تینوں درندوں نے اسے دو گھنٹوں تک محبوس رکھا بعد ازاں مشکل سے جان چھوڑا کر میں زخمی حالت میں گھر پہنچا اور واقعات سے والدین اور بھائیوں کو آگاہ کیا جنہوں نے مجھے تھانہ کوتوالی لے جاکر رپورٹ درج کر دی۔ علاقہ کے لوگوں کے مطابق ملازم اس سے قبل بھی کئی کمسن لڑکوں کو حوس کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ دفعہ 377-34پی پی سی کے تحت پولیس نے ملزموں کی تلاش شروع کر دی اس موقعہ پر تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر جہانزیب خان اور دوسرے افسران بھی موجود تھے۔
![](https://thekhybertimes.com/wp-content/uploads/2020/05/raoe.jpg)