چین نے امریکی مصنوعات پر ٹیرف 125 فیصد کر دیا، صدر شی جن پنگ کا دوٹوک مؤقف
پشاور (دی خیبر ٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے۔ چینی حکومت نے امریکی درآمدات پر عائد ٹیرف کی شرح 84 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد کر دی ہے۔ یہ اقدام امریکہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر سخت تجارتی اقدامات کے جواب میں کیا گیا ہے۔
چین کی وزارتِ تجارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ فیصلہ “قومی مفادات کے تحفظ اور تجارتی توازن” قائم رکھنے کے لیے ناگزیر ہو چکا تھا۔ نئی شرحوں کا اطلاق فوراً مؤثر ہو چکا ہے، اور متعدد امریکی مصنوعات، خصوصاً زرعی اشیاء، گاڑیاں، اور ٹیکنالوجی سے متعلقہ سامان اس کی زد میں آئیں گے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے اس فیصلے کے بعد پہلا باقاعدہ ردِعمل دیتے ہوئے کہا:
> “چین پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ ہم منصفانہ تجارت اور باہمی احترام کے حامی ہیں، لیکن اگر کوئی ملک ہمارے مفادات کو نشانہ بنائے گا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ چین اپنے قومی وقار اور اقتصادی خودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔”
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے عالمی مارکیٹوں میں بے چینی بڑھ سکتی ہے، خصوصاً ان شعبوں میں جہاں چین اور امریکہ ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے جلد بات چیت کا آغاز نہ کیا، تو یہ تنازع عالمی سطح پر مہنگائی، سپلائی چین کے مسائل اور سرمایہ کاری میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان گزشتہ چند برسوں سے تجارتی جنگ جاری ہے، جس میں ایک دوسرے پر اربوں ڈالر کے ٹیرف عائد کیے جا چکے ہیں۔ اگر یہ کشیدگی مزید بڑھی، تو اس کے اثرات نہ صرف دونوں ممالک بلکہ دنیا بھر کی معیشتوں پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔