بنوں ( محمد وسیم سے ) اندرون شہر پلازوں کیلئے پارکنگ کا انتظام کئے بغیر نقشاجات کے این او سی جاری کئے جانے لگے، اندرون شہر میں اس وقت تقریبا 105 کے قریب پلازے یا مارکیٹس موجود ہیں، جن میں 95 فیصد پلازوں میں پارکنگ کا انتظام نہیں کی گئی، جس کے باعث شہری پلازے اور مارکیٹوں کے سامنے سڑک بیچ میں گاڑیاں کھڑی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، جو رش اور بد انتظامی کا باعث ہیں
خیبر پختونخوا ماڈل بلڈنگز بائی لاز 2017 اور پشاور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود اندرون شہر پلازہ مالکان کو پلازوں اور مارکیٹوں میں پارکنگ کا انتظام کرانے کیلئے پابند نہیں بنایا جا سکا ہے اور نہ ہی انتظامیہ کی جانب سے اِنہیں شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اندرون شہر پلازے اور مارکیٹوں کیلئے ایک لمبی طویل گائیڈ لائن مرتب کی گئی ہے جس پر عمل دکھائی نہیں دے رہا حالانکہ بلڈنگ کوڈ کے مطابق کمرشل عمارتوں کی تعمیر کرتے وقت پارکنگ کیلئے جگہ مختص نہ کرنا مذکورہ عمارت میں آنے والے شہریوں کو شدید بے چینی کا سبب بن رہا ہے، موٹر و وہیکل آرڈیننس کی دفعہ 80 کے تحت حکومت یا مجاز آتھارٹی ایسی جگہ کا تعین کرے گی جہاں پر گاڑیاں پارک کی جا سکے، اور جہاں ضروری ہوں وہاں ہیتھنگ سٹیشن بنائے جائیں گے جہاں سے سواریوں کو اتارا یا سوار کیا جا ئے گا، ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی ٹریفک میں رکاوٹ بننے والے ان گاڑیوں کو بذریعہ لفٹر ٹریفک چوکی لے جا کر وہاں پرچہ تھما دیا جاتا ہے جن میں اکثیریت موٹر سائیکلوں کی ہو تی ہیں ٹریفک انچارج بین یامین خان سے جب رابطہ کیا گیا تو اُن کا کہنا تھا روزانہ کی بنیاد پر 80 سے 90 موٹر سائیکلیں اور اس طرح چنگ چی، موٹر کاریں بھی درجنوں کی تعداد میں چالان کر تے ہیں۔
Load/Hide Comments