بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) بنوں سٹی کے رہائشی نسیم نے اپنے بچوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب بنوں میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے، کہ ایس ایچ او عصمت اللہ نے انہیں گالیاں دے کر جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے کی دھمکی دی ہے، ان کا کہنا تھا، کہ چاند رات ایس ایچ او عصمت اللہ لیڈی کانسٹیبل کی عدم موجودگی اوربغیر کسی وارنٹ میرے گھر پرچھاپہ مارا، اور میرے گھر کی چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کردیا، پولیس نے ان پر دعویٰ کیا ہے، کہ اس نے ہوائی فائرنگ کی ہے، تاہم اس نے فائرنگ نہیں کی اور نہ ہی ان کے پاس فائرنگ کا کوئی ثبوت تھا، لیکن پولیس ان کی ایک بھی سننے کو تیار نہ تھا، گھر کی تلاشی کےدوران گھر کی خاتون نے اس کی ویڈیو بنائی، جب اس نے موبائل سے مناظر کھنچتی خاتون پر نظر پڑی کہ خاتون مجھ سے ویڈیو بنارہی ہے، تب اس نے پولیس کانسٹیبل کو کہا کہ اس سے موبائل لے، تاہم خاتون نے موبائل دینے یا ویڈیو ڈیلیٹ کرنے سے صاف انکار کردیا، جس کی پاداش میں پولیس نے ان کا کمسن بیٹھا جو ساتھویں جماعت کا طالبعلم ہے کو اٹھاکر اپنے ساتھ لے گئے، اس وقت وہ خود دکان میں تھا، گھرپہنچنے کے بعدواقعے کے بارے میں معلوم ہوا۔ اس دوران ایس ایچ او سے موبائل فون پر بات ہوئی، پولیس اسٹیشن پہنچ کر ایس ایچ او نے صاف کاغذ پر ہم سے دستخط لئے اور کہاکہ خاتون خانہ نے ان کی ویڈیو بنائی ہے وہ آپ ڈیلیٹ کریں گے، اور دھمکیاں دیں کہ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا، تو آپ لوگوں کے خلاف وہ جھوٹا ایف آئی آر درج کرینگے۔ ساتھ یہ بھی دھمکی دی، کہ ڈی آئی جی اور ڈی پی او دونوں ان کے اپنے بندے ہیں، وہ انہیں کچھ نہیں کہینگے، اُنہوں نے کہا کہ ایس ایچ او ہمارے مخالفین کے ساتھ ملے ہوئے ہیں، اور وہ اس کی طرف داری کررکے انہیں حراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے، اُنہوں نے کہاکہ اس واقعے کے سلسلے میں میرے بیٹوں نے ڈی آئی جی اور ڈی پی اوسے ملاقات بھی کی ہے، اور معاملے کے حوالے سے آگاکیا، مگر آج تک ہمیں پولیس کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں ملی، اُنہوں نے آئی جی خیبر پختونخوا، ڈی آئی جی اور ڈی پی او بنوں سے مطالبہ کیا ہے، کہ اس کے دساتھ ہونے والی ذیادتی پر مبنی واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں، بصورت دیگر وہ احتجاج کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments