بنوں کے 80 سال قدیم گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 2 بنوں میں ہزاروں طلباء خوف کے سائے تلے تعلیم حاصل کر رہے ہیں

بنوں ( محمد وسیم سے ) 1940  میں تعمیر ہونے والا یہ درسگاہ گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 2 بنوں گزشتہ کئی دہائیوں سے خستہ حالی کا شکار ہے، عمارت کے بڑے بڑے حصوں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں جس کے باعث عمارت کے حصے ایک دوسرے سے جدا ہو گئے ہیں، انجینئرز نے بھی سکول کی عمارت کسی بھی وقت منہدم ہونے سے متعلق خبردار کیا ہے، سکول انتظامیہ نے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ تعلیم سے بار بار التجاء کی ہے کہ سکول کے طلبہ کیلئے متبادل عمارت کا بندوبست کیا جائے پرنسپل کہتے ہیں کہ سکول کی نئی عمارت کیلئے  25 کروڑ روپے منظور ہو چکے ہیں لیکن ہمارا مسئلہ اساتذہ اور طلبہ کی جان بچا کر یہاں سے منتقل ہونا ہے، کیونکہ طلبہ کیلئے کلاس رومز اور اساتذہ کے لئے ہال اور سٹاف رومز بھوت بنگلے سے کم نہیں دوسری طرف والدین بھی کسی بھی نقصان کے برابر کے ذمہ دار ہیں کیونکہ جب وہ اپنے بچوں داخل کرواتے ہیں تو سب سے پہلے صاف صاف ہم انہیں سکول کی عمارت کے گرنے سے متعلق بتاتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ جب اساتذہ مرتے ہیں تو ہمارے بچے بھی مر جائیں کوئی بات نہیں ، اگر والدین سکول کی تعمیر اور یہاں سے شفٹ کرانے میں ساتھ دیتے تو آج ہم اس حالت پر نہ پہنچ جاتے
برصغیر دور کے اس تاریخی سکول نے بہت سی عالمی شخصیات پیدا کیں لیکن اب اس حالت پر پہنچ چکا ہے کہ عمارت حستہ حال ہونے کی وجہ سے ہزاروں طلباء اور اساتذہ کے سروں پر ہر وقت موت کی تلوار لٹکتی رہتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں