گورنر ماڈل سکولز کے اساتذہ کو ڈھائی سال قبل ریگولر کرنے کے احکامات کے باوجود کیس میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا

میرانشاہ (خصوصی رپورٹ : احسان داوڑ) سابق فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ہی مرجر سے پہلے ہر ایک قبائلی ایجنسی میں قائم گورنر ماڈل سکول کے اساتذہ کو ڈھائی سال گذرنے کے بعد بھی مستقل نہ کیا جا سکا جس سے دس ہزار کے قریب طلباء اور دو سو سے زائد اساتذہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ گورنر ماڈل سکول میرانشاہ کے اساتذہ نے اس بارے مین بتایا کہ تعلیم کی انتہائی مخدوش حالت کے پیش نظر سابق گورنر خیبر پختونخواہ نے اس وقت کے قبائلی علاقوں میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا جس کیلئے ہر ایک ایجنسی میں گورنر ماڈل سکول کے نام سے سات تعلیمی ادارے قائم کئے جو ابھی تک دس ہزار سے زائد بچوں کو بہترین انداز میں تعلیم کے زیور سے اراستہ کر رہے ہیں۔ گورنر ماڈل سکول کے ایک استاد نے نام کو صیغۂ راز میں رکھنے کی اپیل پر بتایا کہ ان سکولوں کی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امسال رزمک کیڈٹ کالج کے ٹیسٹ میں گورنر ماڈل سکول میرانشاہ سے نو بچے سیلیکٹ ہو ئے ہیں جو ان اداروں کی تعلیمی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن ڈھائی سال پہلے حکومت نے گورنر ماڈل سکولوں کے تمام اساتذہ کو ریگولرائز کرنے کا جو وعدہ کیا تھا وہ اب تک پورا نہیں کیا گیا اوراساتذہ میں بے چینی پائی جا رہی ہے جس کا براہ راست اثر طلباء کی پڑھائی پر بھی پڑسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں