جانی خیل قبائل نے لاش سمیت اسلام آباد میں دھرنامنتقل کرنے کا اعلان کردیا

بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) بنوں کے قبائلی علاقے جانی خیل میں ٹارگٹ کلنگ اور بد آمنی  کے خلاف ہزاروں مظاہرین نے ایک بار پھر دھرنا دے رکھا ہے اور دہشتگردی کا نشانہ بننے والے ملک نصیب کی لاش دفنانے سے انکار کیا ہے دھرنے کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 10 جون کو لاش کے ہمراہ اسلام آباد مارچ کریں گے، جانی خیل میں دیئے گئے دھرنے میں ہزاروں کی تعداد میں مشران اور نوجوان شریک ہیں، شرکاء کا کہنا ہے کہ دو ماہ پہلے چار نو عمر لڑکوں کی لاشیں ملنے کے بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور تین صوبائی وزراء نے آٹھ نقاتی امن معاہدہ کیا تھا کہ حکومت جانی خیل میں مکمل امن و امان کی قیام کیلئے علاقے سے ہر قسم کی مسلح گروہوں سے پاک کریگی،پرامن لوگوں کے گھروں سے قانونی اسلحہ نہیں اُٹھایا جائے گا، کسی کے گھرکو مسمار نہیں کیا جائے گا،حکومتی تحویل میں لئے گئے بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے گا اور مجرموں کو عدالت میں پیش کیا جائے گا،مقتولین کے لواحقین کو شہداء پیکیج دیا جائے گا، جانی خیل کیلئے ترقیاتی پیکیج دیا جائے گا، مظاہرے کے دوران گرفتار کئے گئے افراد کو رہا کیا جائے گا، ملنے والی لاشوں کی شفاف انکوائری کی جائے گی، ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا اور آئندہ اس قسم کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیا جائے گااور جانی خیل قوم حکومت کے اعلیٰ سطح کے حکام سے ملاقات کریں گے جس کا جلد از جلد بندوبست کیا جائے گا لیکن وہ معاہدہ مخذ ایک کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوا، مقتول ملک نصیب کے بیٹے اور رشتہ داروں نے مشیر اطلاعات کامران بنگش کی ذاتی دشمنی کے بیان کہ ملک نصیب کو ذاتی دشمنی میں قتل کیا گیا ہے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ملک نصیب دہشتگردی کا نشانہ بنے کامران بنگش نے جانی خیل کے زخموں پر مرہم پٹی کے بجائے نمک پاشی کی ہے، دھرنے کے شرکاء نے تمام سیاسی و قوم پرست جماعتوں کے قائدین سے ثالثی کا مطالبہ کیا، عنقریب دو شہریوں کو نامعلوم افراد نے تارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جن میں ایک منیب نامی لڑکا جو کہ بلوچستان ایف سی اہلکار تھے اور چھٹی پر گاؤں آ ئے تھے جبکہ حالیہ دنوں میں مذاکراتی کمیٹی کے رُکن ملک نصیب خان شامل ہیں، لاپتہ 87افراد میں سے تقریبا  9  افراد رہا ہوچکے ہیں اور چار نو عمر لڑکوں کے لواحقین کو مالی امداد دی گئی ہے،شرکاء کا کہنا ہے کہ دو ماہ پہلے لاشیں ملنے کے بعد جانی خیل قوم نے 9 روز مسلسل دھرنا دیا جس کے بعد حکومت نے ان کے ساتھ مزاکرات کئے اور اُنہوں نے دھرنا ختم کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں