شمالی وزیرستان میں بدامنی کے خلاف دھرنا جاری، مذاکرات میں 24 گھنٹے کیلئے شاہرہایں کھولنے پر اتفاق

میرعلی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کے داوڑ اور وزیر قبائل کے ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی دھرنے کے مشران و عمائدین نے حکومت کی طرف سے بنوں ، مروت اور وزیر بکاخیل قبائل کے روایتی ننواتے کو منظور کرتے ہوئے تین دنوں سے بند سڑکوں ، بازاروں اور کاروباری مراکز کو 24 گھنٹے کیلئے کھول دینے کا اعلان کردیا ۔ اتوار کو مذکوری تینوں مہمان قبائل کے مشران پر مشتمل 25 رُکنی جرگہ نے روایتی طور پر کمشنر بنوں محمد ارشد خان کی طرف سے مذاکرات کیلئے اتمانزئی قبائل کا ننواتے کیا جس میں مذکورہ مشران کے ساتھ دنبے بھی تھے جس پر اتمانزئی مشران نے بنوں سے آئے ہوئے ننواتے کے آراکین کو اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ حکومت کے ساتھ ان کا کوئی اختلاف نہیں البتہ قیام امن اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمہ تک وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کرسکتے تاہم پشتون روایات کے مطابق ننواتے کو خالی ہاتھ نہیں لوٹا سکتے اس لئے وہ حکومت تک ان کا امن کا پیغام بھی پہنچائے اور پیر کی شام چھ بجے تک ان کیلئے تمام رابطہ اور مین سڑکوں سمیت تمام کاروباری مراکز اور پہیہ جام کو کھو ل دیا جا رہا ہے ۔ ننواتے کے دوران ایک بڑے اجتماع سے خطاب میں اتمانزئی قبائل کے سرکردہ مشر ملک ربنواز وزیر نے کہا کہ سڑکوں کی بندش اور بازاروں کو تالے لگانے سے ہمیں کوئی خوشی نہیں ہو تی لیکن اس کے سوا اور کوئی چارہ کار نہیں انہوں نے ڈرائیوروں اور ٹرانسپورٹروں سے بھی اپیل کی کہ وہ کل شام چھ بجے سے پہلے پہلے اپنی اپنی منزل تک پہنچ جائے بصورت دیگر قوم سے شکوہ نہ کرے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ تین ہفتوں سے شمالی وزیرستان کے اتمانزئی داوڑ اور وزیر قبائل نے وزیرستان کے دس کے دس تحصیلوں میں انتہائی متحد ہو کر نہ صرف تمام چھوٹی بڑی سڑکوں کو بند رکھا گیا ہے بلکہ بازاروں اور کاروباری مراکز کو بھی گزشتہ تین دن سے شٹرڈاؤن ہڑتال کے باعث بند رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے عملی طور پر زندگی مفلون ہو کر رہ گئی تھی تاہم کمشنر بنوں کی طرف سے بنوں ، وزیر بکاخیل اور مروت قبائل کے مشترکہ ننواتے کی درخواست پر 24 گھنٹوں کیلئے ہڑتال میں نرمی کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد اتمانزئی مشران ے بقول ائندہ کے لائحئہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں