بنوں ( محمد وسیم سے ) سوموار کے روز بنوں شمشی خیل کے مقام پر سدا خیل وزیر کے علاقے میں دریائے کرم چھوٹے بچے جلانے کی لکڑیاں اکھٹا کر رہے تھے کہ انہیں انسانی نعشوں کے اعضاء دیکھائی دیئے جنہوں نے علاقے کے لوگوں کو اطلاع دی بچےکی اطلاع پر لوگوں نے پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو مٹی میں دفنائے گئے تین نعشیں اپنی تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے آر ایچ سی رورل ہیلتھ سنٹر ڈومیل منتقل کر دیئے اور ورثاء نہ ملنے پر لاشوں کو میونسپل انتظامیہ نے امانتاً دفنا دیئے جو کئی روز قبل مارے گئے تھے دوسرے روز یعنی منگل کے روز ان نعشوں کے بارے میں سوشل میڈیا پر شناخت کے سلسلے میں تصاویر اور نام شیئر کئے گئے جس کے لواحقین مل گئے۔
نعشوں کی شناخت ممتواللہ ولد سید آواز خان ، دوست محمد ولد محمد ایوب سکنہ ڈومیل ترخوبہ اور محمد آیاز ولد ربنواز سکنہ جنگی کلا پیر باخیل ڈومیل کے نام سے ہوئی ہے۔
شناخت ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی موجودگی میں پولیس نے دوبارہ قبر کشائی کی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کی گئی ، رپورٹ کے مطابق تینوں جوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کردئے گئے ہیں، لاشوں کو پولیس نے لواحقین کے حوالے کیا، قتل کئے جانے والے تینوں کی عمریں عمریں 25 سے 35 سال تک ہیں۔
تینوں کا اجتماعی جنازہ علاقہ ڈومیل میں آدا کرنے کے بعد ان کے آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔
واقعہ سے متعلق احمدزئی وزیر پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے سالم خان نے بتایا کہ ان کے دو بھتیجے دوست محمد اور ممتواللہ 26 اپریل 2021 کو گھر سے نکلے تھے جو واپس نہیں آئے اسی طرح محمد آیاز بھی ان کے ہمراہ تھے جو ان کے دوست تھے 30 اپریل 2021 کو گھر سے نکلے اور واپس نہیں آئے۔
سالم خان نے بتایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے میرے دونوں بھتیجے کسی نے قتل کرکے سدا خیل میں دفنائے ہیں جسے پولیس نے نکال کر ٹی ایم اے ڈومیل نے شمشی خیل قبرستان میں امانتا دفنائی۔
سالم خان کے مطابق ان کے خاندان کا کسی سے کوئی عداوت یا دشمنی نہیں اس لئے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، سالم خان کی رپورٹ پر پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔
Load/Hide Comments