شمالی وزیرستان میں تبی ٹول خیل میرانشاہ روڈ کی ملکیت کس کی ہے؟ 6 قبائل کے عمائدین نے متنازعہ روڈ کے تعمیر کی مخالفت کردی

بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) تحصیل میر علی کے 6 قبائل نے تبی ٹول خیل میرانشاہ روڈ کی تعمیر کی مخالفت کردی متنازعہ ملکیت پر سڑک کی تعمیر لاکھوں قبائل کی بربادی کا منصوبہ ہے منصوبہ منسوخ نہ ہوا تو مسلح مزاحمت کریں گے شمالی وزیر ستان کی تحصیل میر علی کے 6 قبائل کے عمائدین ملک نیاز خان عیدک،ملک محمد عثمان مبارک شاہی،ملک نوروز خان خدی،ملک بادشاہ میر خان خدی،ملک احمد نور عیسوڑی،ملک شیر اللہ درپہ خیل،ملک عثمان میرانشاہ کلے نے بنوں پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل میر علی کے 6علاقے مچی خیل،عیسوڑی،خدی،عیدک،حکیم خیل،مبارکشاہی،تپی،میرانشاہ کلے اور درپہ خیل کی پلاسین ملکیتی زمین جس پر کئی سالوں سے ہزاروں افرادایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن رہے کیونکہ یہ ایک متنازعہ ملکیتی اراضی ہے جس میں سینکڑوں افراد جان کی بازی گنوا بیٹھے ہیں اسی طرح سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے اب اس پہاڑی سلسلے میں حکومت فرد واحد کو کمیشن کا فائدہ پہنچانے کیلئے سڑک گزار رہی ہے جو کہ قبائلیوں کو فائدہ پہنچانے کی بجائے خون خرابے کا سبب ہو گا ہم نے بمشکل مورچہ زن افراد کو منایا ہے لیکن اب بھی اس متنازعہ اراضی پر عدالت میں کیسز بھی زیر سماعت ہیں اب اگر ان متنازعہ علاقوں میں سڑک گزرنے کی کوشش ہوئی توایک بار پھر خون خرابہ شروع ہوگا انہوں نے کہا کہ مذکورہ پلاسین ملکیت پر سڑک کی تعمیر 6لاکھ سے زائد عوام کیلئے معاشی طور پر بھی نقصان کا سبب بنے گا کیونکہ پہلے ہی بنوں سے غلام خان تک دو رویا سڑک موجود ہے اور سی پیک منصوبے کیلئے مزید 68کلو میٹر کی منظور ی بھی ہو چکی ہے اب متنازعہ اراضی پر روڈ کی تعمیر کی کسی قسم کی ضرورت نہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ تپی ٹول خیل میرانشاہ روڈ کی تعمیر کا منصوبہ ترک کیا جائے بصورت دیگر عدالت جانے،اسلام اباد میں دھرنا دینے کے مراحل سے گزر کر مسلح مذاحمت سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں