بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) 30 مئی کو جانی خیل میں ملک نصیب کو نامعلوم حملہ آوروں کی جانب سے قتل کئے جانے پر جانی خیل اقوام کا امن کے قیام کیلئے دھرنا دیا جا رہا ہے جس کے دو ہفتے پورے ہونے کو ہیں لیکن کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ ئی، دھرنا میں وقتا فوقتا سیاسی قوم پرست جماعتیں اور نزدیکی علاقوں کے مشران شرکت کر رہے ہیں دھرنے کے دوسرے روز جانی خیل کے گرفتار آفراد کو رہا کردیا گیا اورگزشتہ روز اتمانزئی و احمد زئی مشران پر مشتمل جرگہ مذاکرات کیلئے جانی خیل گیا جہاں پر دھرنا منتظمین کیساتھ طویل مذاکرات کئے منتظمین کی جانب سے یہی مؤقف دہرایا گیا کہ پچھلی بار چار نو عمر لڑکوں کی لاشیں ملنے کے بعد 9 دن دھرنے کے نتیجے میں وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم نے قوم کیساتھ اسٹامپ پیپر پر معاہدہ کیا تھا کہ جانی خیل میں امن قائم کریں گے اور اگلے ہی روز سے عمل ہو گا، جرگہ مشران دھرنے کے منتظمین کو مطمئن نہ کر سکے، منتظمین کا کہنا تھا کہ جرگہ بے اختیار ہے وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کا معاہدہ بھی دیکھا اب تحریری نہیں بلکہ عملی امن قائم کرنے سے مشروط ہو گا اور اس کیلئے ہما ری یہ التجاء ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید بنوں کا دورہ کریں تاکہ اُنہیں اپنے تحفظات سے آ گاہ کریں، دوسری جانب بنوں، لکی مروت اور ڈی آ ئی خان سے پولیس کے دستوں کی جانی خیل کے راستے پر الارٹ کئے گئے ہیں اور راستے میں کنٹینر اور مٹی کے ڈھیر لگا دیئے گئے ہیں جس سے بنوں اور جانی خیل کا زمینی رابطہ منتقطع ہو گیا ہے دھرنے کے شرکاء بھی اپنی بھرپور تیاری کئے ہوئے ہیں اور گاڑیوں کیساتھ ساتھ اس بار اونٹیں بھی تیار کئے ہیں تاکہ سڑکیں بند ہونے پر لاشیں اور دیگر سامان اونٹوں پر لاد کر پہاڑی راستوں کے ذریعے آ گے منتقل کر دیں گے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments