افغانستان میں طالبان کی آمد کے بعد پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ

پشاور ( دی خیبرٹائمز افغان مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان میں کسٹم حکام کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جب سے طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالا ہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تجارت آسمان کو چھو گئی ہے۔ پاکستانی طرف خیبر ضلع کے ٹرانسپورٹ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ افغانستان میں سامان لے جانے والے پاکستانی ٹرکوں سے رشوت کی عدم قبولیت ہے اور یہ سامان اب بغیر کسی تاخیر کے آسانی سے منتقل ہو سکتا ہے۔ افغان تاجر رہنماؤں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافے کی تصدیق کی ہے، لیکن کہا کہ شمالی افغانستان میں سکیورٹی کی بگڑتی صورتحال ایران اور کابل کے درمیان باہمی تجارت میں 60 فیصد کمی کا باعث بنی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مغربی سرحد پر سامان اور لوگوں کی نقل و حرکت میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ افغان پاکستان سرحد پر تعینات پاکستانی کسٹم حکام کے اعداد و شمار کے مطابق ، 15 اگست کو دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت ہر وقت کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، 15 اگست کو صرف 475 ٹرک چمن ، خرلاچی ، غلام خان اور طورخم سرحد پار کرگئے تھے، تاہم سقوط کابل کے بعد انہوں نے کہا کہ 17 اگست کو بڑے پیمانے پر سفر کرنے والے ٹرکوں کی تعداد بڑھ کر 1123 ہو گئی، پاکستان کسٹمز کے ایک زرائع کے مطابق محرم کے بعد اس کی تعداد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ایک اہلکار کے مطابق ، حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ گہما گہمی پاک افغان کے چمن پر ہے، طالبان کے آمد کے بعد کاروبار کے علاوہ عام شہریوں کا آنا جانا بھی ذیادہ ہوگئی ہے، پاکستان کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تجارت گذشتہ چار سالوں میں 2.7 ارب ڈالر سے کم ہو کر 1.2 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ روٹس کی گاڑیوں کے مالکان کے مطابق طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کےبعد دونوں ممالک کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، جس کی وجہ سے ان کے ٹرانسپورٹ کے کاروبار میں اضافہ ہوگیا ہے، تجارت بڑھنے کی بنیادی وجہ اب افغانستان میں رشوت 0 فیصد پر آچکا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران بتایا ہے، کہ وہ تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کو مزید بڑھانے کیلئے مثبت اقدامات اپنائینگے۔ افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی افغانستان میں سکیورٹی کی کشیدہ صورتحال کی وجہ سے افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی راستوں سے 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں تجارت میں کچھ نرمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے طورخم بارڈر پر 300 سے 400 ٹرکوں کا تبادلہ ہوا کرتا تھا ، لیکن اب یہ تعداد بڑھ کر 700 یومیہ تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان میں اقتصادی ماہرین اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خلاء کو دور کیا جائے تو دوطرفہ تجارت 5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں