شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میرانشاہ کے نواحی دیہات تپی میں 14 نومبر کی رات ایک مکان میں بارود سے بھری گاڑی زوردار دھما کہ پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر پانچ دیگر مکانات بھی بری طرح متاثر ہوگئے، جس میں ایک خاتون اور چار بچے موقع پر جان بحق ہوگئے، جبکہ 14 افراد زخمی ہوگئےہیں، زخمی ہونے والوں میں 7 بچے تین خواتین اور چار مرد شامل شامل ہیں، مقامی سرکاری زرائع کے مطابق ایک مکان میں کسی شدت پسند نے بارود سے بھری گاڑی کھڑی کردی تھی، جو خود دھماکے سے پھٹ کر تباہی مچادی ہے، مقامی قبائلی زرائع کے مطابق یہ ایک مزدا گاڑی تھی جس میں بارود بھر کر کسی تخریبی کارروائی میں استعمال کرنے کیلئے تیار کیا جارہاتھا، تاہم بعض تیکنیکی غلطی کی وجہ سے گاڑی میں دھماکہ ہوا، بارودی مواد زیادہ ہونے کی وجہ سے دھماکہ اتنا زور دار تھا، جس سے متعدد قریبی مکانات بھی منہدم ہوکر رہ گئے۔
سوشل میڈیا کے مطابق اس واقعہ کو مقامی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مکان پر ڈرون حملے کی رنگ دیا جارہاہے، تاہم مقامی اور سرکاری زرائع سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کو گمرہ کن قرار دیکر ان کی تردید کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ سال 2013 میں بھی اس قسم کا واقعہ رونما ہوا تھا، جس میں بھی عام قبائلی جان بحق ہوگئے تھے۔ مقامی زرائع کا کہنا ہے، کہ اسی گاوں تپی میں شدت پسندوں نے اپنی کمین گاہیں قائم کئے ہیں، جس سے عام شہری بھی شدید پریشان ہیں، تاہم شدت پسند یہاں اتنے مظبوط ہوگئے ہیں، جس کو یہاں سے نکالنا یا ان کے ساتھ بحث کرنا ممکن نہیں، جبکہ سرکاری اداروں نے بھی ابھی تک ان کے خلاف خاطرخواہ اقدامات نہیں اپنائے ہیں،
گزشتہ عام انتخابات میں اسی گاوں میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ محسن داوڑ پر بھی ایک روز میں دو بار قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس میں محسن داوڑ سمیت ان کے ساتھی محفوظ ہوگئے تھے۔ اسی گاوں میں شدت پسندوں نے کئی قبائلی رہنماوں کو بھی ٹارگٹ کلنگ کی ہے، مقامی سیاسی جماعت جماعت اسلامی کا اہم اور متحرک رہنما ملک رحمان اللہ کو بھی یہاں شہید کیا تھا، جبکہ اسی گاوں میں ایک مقامی صحافی کامران داوڑ بھی ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوا تھا۔
Load/Hide Comments