افغان سفیر کی بیٹی نے ان کی اغوا کے معاملے پر بلآخر لب کشائی کرلی

اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل جنہیں گذشتہ ماہ اغوا کیا گیا تھا، نے اپنی رہائی کے بعد پہلی بار ان کے اغوا کی ویڈیو بیان جاری کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردی، ایک مختصر ویڈیو میں سلسلہ علی خیل کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے اس نے آن لائن کلاسز شروع کئے تھے۔
سلسلہ علی خیل والدین سےملنے اسلام آباد آگئی، جو وہاں سے اپنے ان لائن کلاسز میں شریک ہورہی تھی، علی خیل کا کہنا ہے کہ جس دن اسے 16 جولائی کو اغوا کی گئی تھی، وہ اپنے چھوٹے بھائی کیلئے قریبی مارکیٹ سے ایک تحفہ خریدنا چاہتی تھی۔ ویڈیو میں وہ کہتی ہے کہ اسلام آباد میں ان کا گھر انتہائی محفوظ ترین علاقے میں ہے، اس لئے وہ اپنی گھر سےایک ٹیکسی کے زریعے مارکیٹ چلی گئی، ویڈیو بیان میں وہ کہتی ہے کہ اس نے اپنی بھائی کیلئے تحفہ خرید کر ایک اور ٹیکسی کے ذریعے گھر واپس جانا چاہتی تھی، سلسلہ علی خیل کے مطابق ان کے ساتھ واقعہ گھر واپسی پر اس وقت پیش آیا، جب وہ دوسری ٹیکسی میں بیٹھ گئی تو ٹیکسی ڈرائیور نے اسے پریشان کرنے کیلئے ٹیکسی میں کسی دوسرے شخص کو بھی بٹھایا، اس نے ٹیکسی ڈرائیور سے کہا کہ آپ اس کے ساتھ دوسرا شخص نہیں بیٹھا سکتے، تاہم اس شخص نے زبردستی بیٹھانے کی کوشش کیا اور وہ بیٹھ گیا ۔
“دوسرا شخص جو ٹیکسی میں سوار ہوا میری طرف متوجہ ہوا اور مجھے بتایا کہ تمہارے والد سفیر ہیں اور بہت بُری باتیں کہیں اور مجھے مارا پیٹا۔” افغان سفیر کی بیٹی کا کہنا ہے کہ اسے ٹیکسی میں اتنی بری طرح پیٹا گیا کہ وہ بیہوش ہو گئی اور جب اسے ہوش آیا تو جسمانی اور ذہنی اذیت دی گئی۔ افغان وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسہ علی خیل کو 16 جولائی کو اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اغوا کرکے اس پر تشدد کرنے کے بعد رہا کی گئی تھی۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس واقعے کے بعد اپنے پریس کانفرنس میں بتایا تھا، کہ سلسلہ علی خیل نے گھر سے نکلنے کے بعد تین ٹیکسیوں میں سفر کیا تھا اور سیکورٹی ایجنسیوں نے تینوں ٹیکسی ڈرائیوروں کو گرفتار کیا تھا، لیکن تحقیقات سے یہ ظاہر نہیں ہوا کہ انہوں نے کوئی جرم کیا ہے اور انہیں رہا کر دیا گیا۔
افغان حکومت نے حال ہی میں اس واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک وفد اسلام آباد بھیجا تھا، تاہم ہفتے کے روز وفد نے افغان حکام کو بتادیا، کہ پاکستان میں سلسلہ علی خیل کیس کی تحقیقات میں پاکستان میں کسی نے بھی ان کی کوئی مدد نہیں کیا، افغان حکومت نے اس واقعے پر پاکستان کے سامنے احتجاج کیا ہے۔
افغان حکومت نے پاکستان سے احتجاجاًاپنا سفیر اور سفارتی عملہ فوری طور پر کابل طلب کرلیا، جو ابھی تک افغان سفیر یا ان کا دوسرا کوئی اہلکار واپس آیا ہے۔
سفارت خانہ میں کام بند ہونے کے بعد پاکستان میں موجود کراچی، کوئیٹہ، اور پشاورکے قونصل خانے میں بھی افغانستان کیلئے ویزے کے اجرا کا عمل بند کیا گیا ہے، جس سے نہ صرف تاجر برادری کے مسائل بڑھ گئے ہیں، بلکہ ایک بڑی تعداد میں پاک افغان بارڈر کے آر پار قبائلی شہری بھی شدید پریشانی کا سامنا کررہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں