بنوں ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مذہبی ہم آ ہنگی نا گزیر ہے جہاں فرقہ وریت کا انتشار ہو تو وہاں امن نہیں ہو تا اور جہاں امن نہ ہو وہ ریاست ترقی نہیں کر سکتی کوئٹہ میں سانحہ مچھ اور کرک میں مندر مسماری قا بل مذمت ہے کوئی مذہب دوسرے مذہب کی تضحیک یا تذلیل کی اجازت نہیں دیتی ہمیں ملکی سلامتی کیلئے ملکر آ گے بڑھنا ہو گا، ان خیالات کا مسیحی برادری کے پادری وسیم آ یاز، ہندو کمیونٹی کے پنڈت آشوک کمار اور اہل تشیع کے مولانا بشیر حسین ذاکر اور خنوک جان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اُنہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے عبادت خانے مندر، امام بارگاہ، مسجد اور چرچ سب قابل احترام ہیں اگر اس میں ایک کی تذلیل ہم کریں تو کل کو ضروری ہماری عبادت گاہ کی تذلیل ہو گی مذہب کے نام پر جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایک منظم سازش کے تحت بیرونی ہاتھ پاکستان میں مذہب کے نام پر کارروائی کرکے ہمارے درمیان نفرت پھیلا کر پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن اس کے خلاف ہم متفق ہیں اور مسجد، مندر، امام بارگاہ اور چرچ سب میں جب ملکی سلامتی کیلئے دعا کی جا تی ہے تو ساتھ میں ہماری افواج کے حق میں بھی دعا ہو تی ہے کیونکہ ہماری دفاع انہی سے ہے لہذا ہمیں ملک کی سلامتی کیلئے ملکر آگے بڑھنا ہوگا اور جو شر پسند عناصر ملک کی امن خراب کرنے کیلئے فرقہ واریت کی انتشار پیدا کر رہے ہیں ان کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالنا ہوگا تاکہ پاکستان میں امن قائم ہو کر ترقی کر سکے انہوں نے کہا کہ اس وقت بچوں،خواتین یا دیگر کمزور طبقوں کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ ان ظالموں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹے ہم سب امن کے قیام کیلئے حکومت کے ساتھ کھڑے ہونگے انہوں نے کہا کہ اس پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی کورونا وائرس کی زد میں ہے جو کہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے عوام کو چاہئے کہ وہ اعلیٰ ریاستی حکام کے احکامات و ہدایات پر عمل در آمد کرکے اپنی زندگی احتیاطی تدابیر کے تحت گزاریں کیونکہ اس کے بغیر کورونا وائرس کو شکست دینا ممکن نہیں اس ملک کو ہم نے ہر قسم کی آفات اور خطرات سے محفوظ رکھنا ہے ہر شہری کو اپنی استطاعت کے مطابق کام کرنا ہوگا۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments