عامر تہکال کے ایف آئی آر میں پولیس نے قانون کے مطابق دفعات درج نہیں کئے جس کا صاف مطلب ہے کہ وہ اپنے پٹی بند بھائیوں کو بچانا چاہتے ہیں۔ اس ایف آئی آر میں اختیار کے ناجائز استعمال کا دفعہ(1) 166 پاکستان پینل کوڈ ڈالنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ یہ واقعہ پولیس سٹیشن کے اندر ہوا ہے اس لئے عامر پولیس کی کسٹڈی میں تھا، اس لئے پولیس ایکٹ 2017 کے مطابق پولیس کسٹڈی میں تشدد کرنا سیکشن 119 کے مطابق جرم ہے، جسکی سزا پانچ سال تک قید ہے اور یہ سیکشن ناقابل ضمانت ہے۔ اس لئے ایف آئی آر میں یہ سیکشن لگانا ضروری ہے۔ جب کہ تشدد کے لئے عامر کا میڈیکل معائنہ کرنا ضروری ہے تا کہ پتہ چل سکے کہ کہاں اور کیسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پھر اُس کے بعدتشدد کے لئے پاکستان پینل کوڈ کے مزید سیکشن لاگو ہونگے۔ اس کے علاوہ غیر اخلاقی ویڈیو بنانااور شیئر کرنا بھی
Prevention of Electronic Crimes Act
کے تخت جرم ہے، جو اس ایف آئی آر میں درج نہیں ۔ یہ بات تو بالکل ثابت ہے کہ ویڈیو تشدد کرنے والوں نے ہی بنائی ہے اور اُنہوں وائرل بھی کی ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ اگر عامر پر پولیس کی طرف سے کوئی ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی تھی، تو اس کو تھانے میں رکھنا Unlawful confinment کا جرم ہے جس کے لئے الگ سیکشن پاکستان پینل کوڈ میں موجود ہیں۔ اس لئے موجودہ ایف آئی آر ناکافی ہے، اور پولیس کو بچانے کے لئے کمزور دفعات کا سہارا لیا گیا ہے۔
![](https://thekhybertimes.com/wp-content/uploads/2020/06/Untitled-1-81-1066x630.jpg)