شمالی وزیرستان میں ڈپٹی کمشنر اسکواڈ پر شدت پسندوں کا حملہ، ایک اہلکار اور راہگیر جاں بحق، تین اہلکار زخمی

میرعلی ( دی خیبر ٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میں ڈپٹی کمشنر کے سکواڈ پر شدت پسندوں کے  قاتلانہ حملے میں ڈی سی سکواڈ کا ایک اہلکاراور ایک عام شہری شہید ہو گیا ہے، سکواڈ میں شامل تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، حملے میں ایک گاڑی کو بھی شدید نقصان پہپنچا ہے۔ مقامی پولیس ذرائع کے مطابق شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان کے سکواڈ پر اس وقت نامعلوم دہشت گردوں نے منگل کے سہ پہر کو اسوقت خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا جب ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان شاہد علی خان کو بنوں سے رخصت کرکے واپس ارہے تھے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر کسی ضروری میٹنگ کیلئے پشاور جا رہے تھے تاہم اضافی سکواڈ جب ایپی کے علاقے میں پہنچا تو نامعلوم دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ شروع کی جس سے ایک پولیس اہلکار الف رحمن اور ایک عام شہری حیات اللہ ساکن بکا خیل موقع پر شہید ہو ئے جبکہ تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن کے نام فقیر محمدساکن سپلگہ، زرنواز ساکن تپی اور سلیم اللہ ساکن رزمک شمالی وزیرستان بتائے گئے ہیں۔ وقوعہ کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر میرعلی ہسپتال پہنچایا گیا۔ واقعہ کے بارے میں کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنر بھی سکواڈ کے ہمراہ تھے تاہم ڈپٹی کمشنر کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وہ بذات خود سکواڈ کے ساتھ نہیں تھے اور اس دوران وہ بنوں سے پشاور کیلئے روانہ ہوئے تھے۔ یہ واقعہ میرعلی بازار کے تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا جس کے باعث لوگوں نے فوری طور پر میرعلی بازار میں اپنی دُکانیں بند کیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حملہ اور وقوعہ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو ئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر تفتیش شروع کردی ہے۔

واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسند تنظیمیں ایک بار پھر منظم ہونا شروع ہوگئے ہیں، اس سے قبل رات کو میرانشاہ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تھا، جبکہ آئے روز سیکیورٹی فورسز اہلکاروں پر بھی حملے کئے جارہے ہیں، اور عام شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ  کا سلسلہ بھی جاری ہے۔    

اپنا تبصرہ بھیجیں