پشاور ( دی خیبرٹائمز افغان ڈیسک ) افغان حکومت اور صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے آج 26مئی کو 900 طالبان قیدیوں کو رہاکردئے ہیں، اس سے ایک روز قبل عید الفطر کےدوسرے روز بھی افغان حکومت نے ایک سو طالبان قیدی رہاکردئے تھے، اب تک 2 ہزار کے قریب افغان طالبان قیدی رہاہوچکے ہیں، قطر کے دارالحکومت قطر میں موجود امارت اسلامی افغانستان (افغان طالبان ) سیاسی ونگ کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان حکومت کے اس فعل کو خوش آئند قراردیاہے، افغان طالبان اور حکومت کے مابین 3 روز تک کی فائربندی بھی آج 26 مئی کو رات 12 بجے کے بعد ختم ہو جائیگی، فائر بندی کے دوران افغانستان میں کہیں بھی تشدد کے واقعات رپورٹ نہیں ہوئے ہیں، فائربندی کا اعلان پہلے طالبان نے کیا تھا، اور پھر افغان صدر نے بھی فائربندی کا اعلان کیاتھا، دونوں فریقین کے اس عمل کو عوام کی جانب سے خوب پزیرائی حاصل ہوئی، کابل سے زرائع نےدی خیبرٹائمز کو بتایاہے، کہ افغانستان میں قیام امن کی جانب یہ بہت اہم پیش رفت ہے، جو افغان امن کیلئے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیلزاد کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جس نے عید سے قبل دوحہ، بھارت اور پھر پاکستان کے دورے کئے تھے، واضح رہے کہ 28 فروری کو دوحہ قطرمیں افغان طالبان اور امریکا کے مابین ہونے والے افغان امن معاہدہ کے دوران 6 ہزار قیدیوں کی رہائی پر اتفاق ہوا تھا، جسمیں 5 ہزار افغان طالبان قیدی ہیں، جبکہ ایک ہزار قیدی افغان حکومت کے ہیں، ان قیدیوں کی رہائی یا تبادلے کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے مابین بین الافغان امن مذاکرات شروع ہونےتھے، تاہم کابل انتظامیہ نے کہا کہ پہلے بین الافغان امن مذاکرات شروع کی جائے، اسی دوران قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات کرینگے، تاہم اس کے برعکس طالبان قیادت نے افغان حکومت کے اس پیشکش کو مسترد کردیا، اور بین الافغان امن مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا، اس ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے امریکا کے نمائندے زلمے خلیلزاد نے انتہائی اہم اور متحرک کردار آداکیا، اب بھی طالبان قیدی افغانستان کے مختلف جیلوں میں موجود ہیں، تمام قیدیوں کی رہائی سے قبل افغان طالبان بین الافغان امن مذاکرات کی جانب قدم بڑھانا نہیں چاہتے،
دونوں کے مابین تلخیوں میں کمی، حالات سازگار اور خوشگوار رخ اختیار کررہی ہے، یہ بھی امکان پایاجاتاہے، کہ شائد فائر بندی میں توسیع ہوسکے،
Load/Hide Comments