دی خیبرٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک ! کھٹمنڈو: نیپال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھال لیا ہے۔ سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی نے جمعے کے
روز قائم مقام وزیرِاعظم کے طور پر حلف اٹھایا اور یوں وہ ملک کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بن گئیں۔
یہ غیرمعمولی سیاسی تبدیلی اُس وقت سامنے آئی جب وزیرِاعظم کے پی شرما اولی نے بدعنوانی کے خلاف ملک گیر پُرتشدد احتجاج کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ ان مظاہروں میں سب سے زیادہ شرکت نوجوانوں کی تھی، جنہیں سوشل میڈیا پر ’جن زی تحریک‘ کے نام سے جانا جا رہا ہے۔
صدر رام چندر پاؤڈل کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، سوشیلا کرکی کی تقرری کا فیصلہ فوجی سربراہ جنرل اشوک راج سگدل اور احتجاجی رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد کیا گیا۔
حالیہ ہفتے میں بدعنوانی کے خلاف ان شدید مظاہروں کے دوران کم از کم 51 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 1300 سے زائد زخمی ہوئے۔ مظاہرین کا غصہ اس وقت مزید بھڑک اٹھا جب حکومت نے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی، تاہم اولی کے استعفے اور پابندی کے خاتمے کے بعد حالات میں قدرے سکون آیا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق سوشیلا کرکی کا وزارتِ عظمیٰ تک پہنچنا نہ صرف نیپالی سیاست میں ایک تاریخی لمحہ ہے بلکہ یہ خواتین کی قیادت کے حوالے سے خطے میں ایک اہم پیش رفت بھی تصور کی جا رہی ہے۔ تاہم ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج بدعنوانی کے خلاف جاری تحریک کو اعتماد میں لینا اور ملک کو سیاسی استحکام کی طرف لے جانا ہوگا۔