پشاور (دی خیبر ٹائمز کرائمز ڈیسک ) انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے ویڈیو لنک کے ذریعے ریجنل پولیس افسران کے ساتہ میٹنگ کی صدارت کی، جس میں منشیات کی روک تھام سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا کو منشیات سے پاک صوبہ اور امن و امان کا گہوارہ بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ منشیات کے استعمال سے نوجوان نسل اور بالخصوص طلباءو طالبات بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ منشیات کے استعمال میں اضافہ معاشرہ میں مختلف قسم کے جرائم ، جن میں نقب زنی ، چوری، ڈکیتی اور راہزنی وغیرہ شامل ہیں، میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے بھرپور تعاون سے ہم اس لعنت پر مکمل طور پر قابو پالیں گے۔
انھوں نے کہا کہ بطور آئی جی پی خیبرپختونخوا ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ان کی ترجیحات میں دہشت گردی کی روک تھام، منشیات کی بیخ کنی اور سملنگ کا قلع قمع شامل ہے۔اس مقصد کے لئے پورے صوبے میں خصوصی مہم چلائی گئی اور اعلیٰ پولیس حکام کو واضح ہدایت دی گئی کہ منشیات کی کاشت، منشیات فروشوں اور سمگلروں کے خلاف ملکی قوانین کی روشنی میں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے تاکہ اس معاشرتی ناسور کا جلد قلع قمع کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال 2020میں منشیات کے خلاف چلائی گئی مہم میں بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی اور ضم شدہ اضلاع میں بالخصوص ہزاروں ایکڑ پر کھڑی پوست کی کاشت کو تلف کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سال منشیات کی سملنگ میں ملوث بڑے کارندوں کے خلاف مہم میں اب تک کل 14804پرچے درج کئے گئے اس دوران 15566منشیات فروشوں کو گرفتار کر کے ان سے 13411.403کلوگرام منشیات برآمد کی گئیں۔ جن میں 557.943کلوگرام ہیروئین،11081.542کلوگرام چرس، 920.159 کلوگرام افیون، 851.759کلوگرام آئس اور 20587شراب کی بوتلیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات فروشوں اور سمگلروں کے ساتھ 28 پولیس مقابلے ہوئے جس میں پولیس کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور حق دفاع استعمال کرتے ہوئے قانون کے مطابق جوابی کاروائی کی جس میں 25 جرائم پیشہ افراد مارے گئے۔ جبکہ 6514 منشیات فروشوں کو مختلف عدالتوں سے سزائیں بھی ہو چکی ہیں۔ خیبرپختونخوا پولیس کی کامیاب کاروائیوں کی بدولت جرائم میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے ۔آئی جی پی نے کہا کہ منشیات سے حاصل کی گئی رقم دہشت گردوں کی مالی معاونت میں استعمال ہوتی ہے۔ اسی طرح سے طلباءو طالبات آئس کے استعمال سے معاشرتی بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں اور منشیات کے استعمال سے گھریلو تشدد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔اسلئے ہم سب کو مل کر منشیات اور بالخصوص آئس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے بھرپور اور منظم انداز میں کوششیں کرنی چاہیئں۔آئی جی پی نے اپنے عزم کو دہرایا کہ خیبرپختونخوا پولیس پوری قوت کے ساتھ اس معاشرتی ناسور کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے پرعظم ہے اور کہا کہ عوام کے بھرپور تعاون سے انشاءاللہ بہت جلد ایک پر امن اور خوشحال معاشرہ پروان چڑھے گا۔
