پشاور ( دی خیبر ٹائمز افغان ڈیسک ) امارت اسلامی افغانستان کے سیاسی ونگ کے سربراہ ملابرادر اخند اور ان کے دیگر ساتھیوں نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے مابین ویڈیو کانفرنس منعقد ہوا، امارت اسلامی افغانستان ( افغان طالبان کے سیاسی ونگ ) کے ترجمان سہیل شاہین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ان کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے، کہ ویڈیو کانفرنس میں فریقین کے مابین 28 فروری کو دوحہ امن معاہدے کو عملی شکل دینے پر بات ہوئی، ویڈیو کانفرنس میں ملابرادر اخند اور ان کے دیگر ساتھیوں نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا پر زور دیا، جو دوحہ امن معاہدے کی سب سے اہم ترین شرائط میں سے ایک ہیں، سہیل شاہین کہتے ہیں، کہ وہ دوحہ امن معاہدے کے پابند ہیں، تاہم امریکا اور ان کی اتحادی بھی انخلا کے شیڈول کے پابندی کریں۔
امریکی وزیرخارجہ نے اعتراف کیا ہے، کہ طالبان نے افغانستان میں شدت کو کم کرنے کی پابندی برقرار رکھی ہے، تا ہم مذید بھی شدت کے کمی کی ضرورت ہے،
افغان طالبان رہنماؤں نے گوانتاناموبے میں موجود افغان طالبان قیدیوں کی رہائی یقینی بنانے میں موثر کردار آداکرنے کی اپیل کی، ملابرادر نے پومپیو کو کہا ہے، کہ آج بھی افغان طالبان نے قندوز میں کابل انتظامیہ کے 20 جنگی قیدی رہا کردئے ہیں،
واضح رہے کہ افغان طالبان نے افغان حکومت کے اب تک 1000 میں سے 696 قیدی رہاکردئے ہیں، جبکہ افغان حکومت نے 5 ہزار میں سے 3500 قیدی رہاکردئے ہیں۔
افغان طالبان اور افغان حکومت کے مابین دوحہ امن معاہدے کے تحت 10 مارچ کو بین الافغان امن مذاکرات ہونے تھے، تاہم افغان حکومت نے دوحہ امن معاہدے کے برعکس طالبان کے 5 ہزار قیدی رہا کرنے سے انکار کردیا، جس کے باعث بین الافغان امن مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے، دوحہ قطر میں موجود امارت اسلامی افغانستان کے سیاسی ونگ کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ قیدی رہا کرنے کے فوری ایک ہفتے میں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیارہیں، ان کا کہنا ہے، کہ افغان حکومت کے ساتھ بین الافغان امن مذاکرات کا پہلا راؤنڈ دوحہ میں ہی مناسب ہوگا، کیونکہ یہاں دوحہ میں پہلے سے امارت اسلامی کا مذاکراتی ٹیم موجود ہے، اس کے علاوہ دیگر ممالک نے بھی افغان امن مذاکرات کیلئے میزبانی کا کردار آدا کرنے کیلئے دعوت دی ہے، تاہم وہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کیا جائیگا۔
بین الافغان امن مذاکرات میں حائل رکاوٹیں اور ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیلزاد کا کردار انتہائی موثر اور متحرک رہا ہے، جس نے نہ صرف امریکا، افغان طالبان ، یا افغان حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے رکھے، بلکہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے حکمرانوں سے بھی امن کے قیام کیلئے مسلسل رابطے رکھیں، ان سے تجاویز اکھٹے کئے، اور مشاورت کیا۔