مولانا اسعد محمود قومی اسمبلی کے اجلاس میں علی امین گنڈا پور پر برس پڑے، بات گنڈاپوری شہد تک جاپہنچی

اسلام آباد ( دی خیبرٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے رکن قومی اسمبلی اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے فرزند مولانا اسعد محمود نے اپنے دھواں دار خطاب کرتے ہوئے کہاہے، کہ حالیہ بجٹ پاکستان تحریک انصاف کا بنایا ہوا بجٹ نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ پیش کررہی ہے، انہوں نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، ملک کی تاریخ میں پہلی بار غیر سنجیدہ وزرا ہیں، جبکہ حزب اختلاف نے مسلسل سنجیدگی کا مظاہرہ کیاہے اور کررہے ہیں۔ انہوں نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے، کہ حکومت بل پاس کریں، تاہم اپوزیشن بجٹ کی اصلیت ان لوگوں کے سامنے گلیوں میں لے جاکر انہیں بتائینگے، کہ منتخب حکومتی آراکین ان کے مستقبل کے ساتھ کونسا کھیل کھیل رہے ہیں، اس نے اپنے خطاب میں کشمیر پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کشمیر کمیٹی مولانافضل الرحمان کے پاس تھی تب کشمیر کے سودے بازی کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، موجودہ حکومت کی غیر سجیدگی کا حال یہ ہے، کہ شائد کشمیر کمیٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر علی آمین گنڈا پور کو ہی نہیں معلوم کہ مقبوضہ کشمیر کا دارالحکومت کونسا ہے؟ مقبوضہ کشمیر کا نہیں معلوم تو آزاد کشمیر کا دارالحکومت ہی بتادیں؟
مولانا اسعد محمود کے خطاب کے دوران مداخلت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا، کہ کشمیری فضل الرحمان سے نفرت کررہے ہیں، جبکہ ویکی لیکس قوم کے سامنے ہیں، کشمیر کے معاملے میں دس سالہ تاریخ گواہ ہے، کہ مولانا نے کشمیر کیلئے کچھ بھی نہیں کی ہے، مولانا اسعد محمود برہم ہوکر علی امین کو چپ کرنے کیلئے بنی گالا کی شاہراہوں پر شراب کی بوتلیں سمیت بھاگنے کا دوریاد کراتے ہوئے بتایا کہ ہم شہد کی بوتلوں والوں میں سے نہیں ہے، ایک سنجیدہ سیاسی جماعت میں ان کی پرورش ہوئی ہے، سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ان کے بجائےعلی امین گنڈا پور جواب دے رہےہیں، تاہم مولانا اسعد محمود ان کا چیلینج قبول کرچکاہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں