ضلع کرم کے تاجر برادری نے افغانستان کے ساتھ چار مقامات پر بارڈر کھلنے کا خیر مقدم ، خرلاچی بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے

پاراچنار ( دی خیبرٹائمزڈسٹرکٹ ڈیسک ) قبائلی ضلع کرم کے مرکزی شہر پاراچنار میں احتجاجی مظاہرے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں حاجی مصائب حسین ، حاجی زینت ، حاجی سبحان اللہ ، زرتاج علی ، واحد حسین ، نائب حسین اور ناصر حسین نے کہا کہ حکومت نے کرونا کے باعث افغان سرحد کئی ماہ سے بند رکھا، جس کے باعث ہزاروں مزدور بے روزگار ہیں اور ان کے اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں، اب حکومت نے تفتان ، چمن ، غلام خان اور طورخم بارڈر کھول دیا ہے، تاہم صرف ضلع کرم کا مین خرلاچی بارڈر آمد و رفت اور تجارت کیلئے بند ہے، جس کی وجہ سے ضلع کرم کے عوام اور تاجروں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے، اور بارڈر کی بندش کی وجہ سے آج سامان سے لدھے سینکڑوں گاڑیاں واپس چلے گئے، جبکہ طویل عرصے سے خرلاچی بارڈر کی بندش سے یہاں کے ٹریڈرز اور دیگر کاروباری لوگوں اور ڈرائیوروں کے ساتھ پانچ ہزار مزدور بھی بے روزگار بیٹھے ہیں، رہنماؤں کا کہنا تھا کہ این ایل سی نے خرلاچی پر اپنا سیٹ اپ بنادیا ہے اور یہ کابل کے قریب ترین بارڈر ہے، اس لئے خرلاچی بارڈر فوری طور پر تجارت کیلئے کھول دیا جائے، اس موقع پر مزدوروں اور تاجر رہنماؤں نے اعلان کیا کہ اگر خرلاچی بارڈر جلد نہ کھولا گیا تو وہ مجبورا احتجاجی تحریک کا آغاز کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں